آرمی چیف کی معاشی پالیسیوں سے ایک سال میں بڑی کامیابیاں، ملکی معیشت میں نمایاں بہتری

تشکر نیوز:  گزشتہ ستمبر میں آرمی چیف کی کراچی میں تاجروں سے ملاقات اور ایک سال بعد تاجروں سے ملاقات میں معاشی اشاریوں میں ڈرامائی تبدیلی ۔ گزشتہ سال ستمبر میں جب سپہ سالار کراچی آئے اورتاجروں سے ملے تو مایوس کن معاشی صورتحال، ڈالر کی اونچی اڑان اور گندم، کپاس کا مسلسل بحران تھا ۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس وقت ملک کے روشن مستقبل کا عندیہ دیا ۔

آفاق احمد کا ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ کرانے کا مطالبہ: “کراچی کے بچوں کو لسانی بنیادوں پر تعلیم سے دور کیا جا رہا ہے”

۔جنرل عاصم منیر نے تاجروں کو ملکی معیشت بہتر بنانے کے لیے مختلف پروگراموں اور اپنے منصوبوں سے آگاہ کیا ۔۔اس وقت بظاہر ایسا لگتا تھا کہ جیسے یہ مشن امپاسبل ہے۔ معاشرے کے مایوس اور ناکام عناصر نے جن میں کچھ سیاسی فیگر بھی تھے سپہ سالار کےوعدوں اور ان کے معیشت کو مستحکم بنانے کے عزم کو ناقابل عمل قرار دیا ۔آج صورتحال یکسر بدلی ہوئی ہے ۔۔

آرمی چیف نے جو کہا تھا وہ کردکھایا بلکہ یہ کہا جائے کہ ناممکن کو ممکن بناکر دکھادیا تو کچھ بے جا نہ ہوگا ۔۔ آج ملکی معیشت کے تمام اشاریے اوپر کی طرف جارہے ہیں ۔۔ ترقی کی شاہراہ پر لگے تمام سگنل جو ایک سال پہلے سرخ تھے آج گرین ہوچکے ہیں ۔۔ معیشت ٹیک آف کررہی ہے ۔ایک سال قبل جب آرمی چیف نے کراچی کے تاجررہنماوں سے ملاقات کی تھی اس وقت کے میکرواکنامک اشاریے اور آج کے میکرو اکنامک اشاریوں کا موازانہ کیا جائے تو خوشگوار حیرت کا جھٹکا لگتا ہے

ایک سال قبل جی ڈی پی گروتھ صفر اعشاریہ دو نو فیصد تھی ۔۔ آج یہ شرح دو اعشاریہ تین آٹھ فیصد ہے اور دو ہزار پچیس کا تخمینہ ہے تین اعشاریہ نو ۔ ایک سال قبل ملک کا مجموعی تجارتی خسارہ 27 اعشاریہ 47 ارب ڈالر تھا اور اب ہے 24 اعشاریہ 09 ارب ڈالر ۔۔۔ جاری تجارتی خسارہ 2 اعشاریہ 55 ارب ڈالر تھا اب ہے 0 اعشاریہ 68 ارب ڈالر ۔۔۔ اب آتے ہیں برآمدات پر جس پراپوزیشن کی جانب سے خوب شور مچایا جاتا رہا ۔۔ ایک سال قبل برآمدات کا حجم تھا 27 اعشاریہ 7 ارب ڈالر اور اب ہیں 30 اعشاریہ 6 ارب ڈالر ۔۔۔ زرعی برآمدات 4 اعشاریہ 7 ارب ڈالر کے مساوی تھیں اور اب ہیں 7 اعشاریہ 1 ارب ڈالر ۔۔ آئی ٹی ایکسپورٹ 2 اعشاریہ 6 ارب ڈالر سے بڑھ کر آج 3 اعشاریہ 2 ارب ڈالر پر جاپہنچی ہے۔۔ برادر ملک چین کو برآمدات 2 ارب ڈالر سے بڑھ 2اعشاریہ 7 ارب ڈالر ہوگئیں ۔۔۔

ترسیلات زر 27 اعشاریہ 3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 30 اعشاریہ 2 ارب ڈالر ہوگئیں ۔۔۔ آرڈی اے انفلوز 1اعشاریہ 96 ارب ڈالر سے بڑھ کر 8 اعشاریہ 58 ڈالر ہوگیا ۔۔ اسی طرح ایف ڈی آئی 1اعشاریہ 63 ارب ڈالر سے 1 اعشاریہ 9ارب ڈالر ہوگئیں ۔ایک سال قبل مہنگائی بے لگام ہورہی تھی اس کی وجہ بڑھتا ہوا افراط زر تھا ایک سال قبل افراط زر کی شرح 38 فیصد تھی جو اب کم ہوکر 9 اعشاریہ 6 فیصد ہوگئی ۔۔ شرح سود 22 فیصد سے کم ہوکر ساڑھے 17 فیصد ہوگئی ۔۔ ڈالر 333 روپے سے زائد کا تھا جو اب 278 روپے کا ہے ۔۔۔

اسٹیٹ بینک فارن ایکسچینج 4 اعشاریہ 4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 9 اعشاریہ 47 ارب ڈالر ہوگئے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس 47 ہزار پوائنٹس سے بڑھ کر 82 ہزار پوائنٹس ہوگیا ۔۔۔ کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہوکر CCC+ ہوگئی ۔۔ ٹیکس وصولی 7 اعشاریہ ایک کھرب روپے سے بڑھ کر 9 اعشاریہ 3 کھرب روپے ہوگئی افغانستان کو اسمگلنگ کے اثرات ملکی معیشت پر 7 اعشاریہ 9 ارب ڈالر پڑتے تھے وہ کم ہوکر 2اعشاریہ 86 ارب ڈالر ہوگئے ہیں ۔ ایک سال بعد جب آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر تاجروں سے ملے تو پہلے کی طرح پرعزم اور پریقین نظر آئے انہوں نے ایک دفعہ پھر یہ بات دہرائی کہ سب کو پاکستان کے روشن مستقبل پر غیرمتزلزل اعتماد ہونا چاہیے ۔۔

 

 

واضح کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں سے مایوسی پیدا کرنے والوں کو شکست ہوئی ۔۔ اس بات پریقین کا اظہارکیا کہ بے پناہ وسائل اور صلاحیت کے پیش نظر پاکستان اقوام عالم میں اپنا صحیح مقام حاصل کرے گا، پاکستان کا مقدر ہے کہ پاکستان اقوام عالم میں اپنا صحیح مقام حاصل کرے۔

54 / 100

One thought on “آرمی چیف کی معاشی پالیسیوں سے ایک سال میں بڑی کامیابیاں، ملکی معیشت میں نمایاں بہتری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!