پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، درخواست میں استدعا کی گئی کہ ترمیمی آرڈیننس کو آئین سے متصادم قرار دیا جائے۔
تشکر نیوز کے مطابق چوہدری احتشام الحق ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست دائر کر دی۔
اسلام آباد میں بغیر اجازت پُرامن اجتماع پر پابندی سے متعلق قانون عدالت میں چیلنج
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں سیکریٹری وزارت قانون، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اور سیکریٹری کابینہ کو فریق بنایاگیا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ ترمیمی آرڈیننس کو آئین سے متصادم قرار دیا جائے اور آرڈیننس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیا جائے جب کہ درخواست پر فیصلے تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کو معطل کیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی کہ آرڈیننس صرف ہنگامی حالات میں ہی جاری ہوسکتا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ آرڈینینس کو ذریعے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، آرٹیکل 9 میں عوام کو ازاد عدلیہ سے رجوع کرنے کی آزادی ہے جب کہ آرٹیکل 10 اے کے تحت فئیرٹرائل عوام کے آئینی حقوق میں شامل ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ آرڈینینس سے اضافی اختیارات دیے جارہے جس کا روٹین میں استعمال پارلیمنٹ کے اختیارات کو کم کررہا ہے، آرڈینینس سے آزاد عدلیہ کے اختیارات پر اثر پڑےگا، سپریم کورٹ کے فیصلوں پر منفی اثر پڑےگا۔
اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 20 ستمبر کو صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط بعد سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 نافذ ہو گیا۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 منظور کیا تھا۔
اطلاعات ونشریات کے وزیر عطا اﷲ تارڑ نے کہا تھا کہ مفاد عامہ اور عدالتی عمل کی شفافیت کے فروغ کے لیے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈنینس 2024 نافذ کردیا گیا۔
ٹی وی پر نشر گفتگو میں انہوں نے کہا تھا کہ آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کے تحت کسی مقدمے میں عدالت عظمی کی جانب سے سنائے گئے فیصلے پراپیل کا حق بھی دیا گیا ہے۔
آرڈیننس کے مطابق چیف جسٹس آٖف پاکستان، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل کمیٹی کیس مقرر کرے گی، اس سے قبل چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججوں کا تین رکنی بینچ مقدمات مقرر کرتا تھا۔
بعد ازاں، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 پر عملدرآمد کرتے ہوئے جسٹس منیب اختر کی جگہ جسٹس امین الدین خان کو 3 رکنی ججز کمیٹی میں شامل کرلیا گیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری آفس آرڈر کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سینیارٹی کے اعتبار سے پانچویں نمبر کے جسٹس امین الدین خان کو 3 رکنی ججز کمیٹی کے لیے نامزد کیا ہے۔