سندھ حکومت کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے لیکن ہم چاہتے ہیں اتفاق رائے سے آئینی ترامیم کی جائیں جب کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بندوق کے زور پرقانون سازی کی گئی۔
آئینی ترمیم سے متعلق مشاورتی عمل جاری ہے، بیرسٹر عقیل
وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی آئین کی تخلیق کار ہے، ہم چاہتے ہیں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے سےآئینی ترامیم کی جائیں، میثاق جمہوریت میں جوڈیشل ریفارمز کی بات بھی شامل تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بدمعاشی اور بندوق کے زور پر قانون منظور کرائے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) میں بندوق کے زور پر حکومت نہیں ہورہی، ان کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں تو وہ مان رہے ہیں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے پاس جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سینیٹ، قومی اسمبلی مکمل نہیں ہوتے ہیں لیکن قانون سازی ہوجاتی تھی، ان کے ارکان اتنا شور کرتے تھے اور نامکمل ہاؤس میں قانون سازی ہوجاتی تھی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے بہت سے غیر آئینی کام کیے، سینیٹ انتخابات میں کیا کچھ نہیں کیا، اس وقت نمبرز پورے نہیں تھے لیکن پھر بھی 7 ووٹوں سے یوسف رضا گیلانی کو ہرا دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت میڈیا کو ہمت نہیں ہوتی تھی کہ وہ یہ بات کرتے کہ نمبر پورے نہیں اور قانون سازی ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے آئینی ترمیم پر اپنے لیڈر کے لیے این آراو مانگ رہے ہیں، یہ این آر او ٹو مانگ رہے کہ پہلے عمران خان کو باہر نکالو، پھر بل پاس ہوں گے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی والے سوشل میڈیا کے دہشت گرد ہیں، بانی پی ٹی آئی نے اداروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، جب ان کے خلاف فیصلہ آتا ہے تو ججز کے خلاف مہم چلاتے ہیں، آرمی چیف اور چیف جسٹس کے خلاف بھی مہم چلائی گئی۔
9مئی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی بے قصور ہوگا تو رہا ہوجائے گا، عمران خان ملک میں آگ لگانے کی سازش میں شامل نہیں تو چھوڑ دیا جائے گا لیکن وہ پہلے عوام کے سامنے اپنی غلطیوں پر معافی مانگیں اور معافی مانگنے کے بعد یہ حکومت کا فیصلہ ہے وہ کیا کرتی ہے۔