فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اور امریکی محکمہ ڈاک 17 ریاستوں میں انتخابی عہدیداروں کو موصول ہونے والے مشکوک پیکجز کی چھان بین کر رہے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تفتیش کاروں نے کہا کہ وہ پیکجز کو اکٹھا کر رہے ہیں اور ان میں سے کچھ میں نامعلوم مادہ پایا گیا ہے، جبکہ کسی بھی شخص کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔
کراچی: سپرہائی وے پر فائرنگ سے حلیم عادل شیخ کا ڈرائیور جاں بحق
مشتبہ پارسلز نیویارک سے الاسکا تک ملک کے مختلف حصوں میں ریاستی انتخابی عہدیداروں کے سیکرٹریز کو بھیجے گئے ہیں۔
ایف بی آئی اور امریکی محکمہ ڈاک نے کہا کہ وہ اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کتنے خطوط بھیجے گئے اور ان کے پیچھے کون ہے، ساتھ ہی ساتھ ان کے مقصد کا بھی تعین کیا جارہا ہے۔
ایجنسیوں نے بی بی سی کے امریکی پارٹنر سی بی ایس نیوز کو ایک بیان میں بتایا کہ کچھ خطوط میں ایک نامعلوم مادہ پایا گیا اور ہم پارسلز کو محفوظ طریقے سے جمع کرنے کے لیے اپنے قانون نافذ کرنے والے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا کہ الاسکا، جارجیا، کنیکٹی کٹ، انڈیانا، کینٹکی، میساچوسٹس، مسوری، نیویارک، رہوڈ آئی لینڈ، آئیووا، مسیسیپی، کولوراڈو، کنساس، نیبراسکا، اوکلاہوما، ٹینیسی اور وومنگ کے انتخابی عہدیداروں کو پیکیجز موصول ہوئے ہیں۔
کولوراڈو کی سیکریٹری آف اسٹیٹ جینا گریسوالڈ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ خطوط بھیجنے والوں نے خود کو ’امریکی غداروں کے خاتمے کی فوج‘ کہا ہے۔
کم از کم چار ریاستوں کے حکام نے کہا کہ پیکجز میں پائے جانے والے مادوں سے کوئی خطرہ نہیں، اوکلاہوما میں بورڈ آف الیکشنز نے بتایا کہ یہ مادہ ’آٹا‘ ہے۔
سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں مشی گن سیکریٹری آف اسٹیٹ جوسلین بینسن نے کہا کہ ان کے دفتر کو روزانہ وائس میلز، ای میلز، سوشل میڈیا یا ذاتی طور پر دھمکیاں مل رہی ہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بڑھ رہا ہے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکی انتخابی دفاتر کو مشکوک میل بھیجی گئی ہوں۔
گزشتہ نومبر میں، جارجیا، نیواڈا، کیلیفورنیا، اوریگون اور واشنگٹن کے دفاتر کو فینٹینیل اور دیگر مادوں سے لیس لفافے بھیجے گئے تھے۔