تشکر نیوز: سندھ حکومت نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری کے فیصلے پر اپنا موقف جاری کیا ہے۔ حکومت کے مطابق، آخری بار اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں 2010-2012 میں خریدی گئی تھیں، اور ان گاڑیوں نے اب تک 0.8 ملین کلومیٹر کا فاصلہ طے کر لیا ہے، جس کے باعث وہ اب ناقابل استعمال ہو چکی ہیں۔
شوکت اللہ فاروقی نے یوم دفاع پر بھارتی جارحیت کے خلاف قوم کی یکجہتی کی تعریف کی
سندھ حکومت نے بتایا کہ افسران کو اس وقت اپنی ذاتی یا کرائے کی گاڑیوں کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے، جو کہ ان کی کارکردگی اور عوامی خدمت میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے۔ نئی گاڑیوں کی خریداری سے مرمت کے اخراجات میں کمی آئے گی اور اس سے افسران کو بہتر سہولتیں فراہم کی جا سکیں گی۔
سندھ حکومت نے واضح کیا کہ نئی گاڑیاں لگژری نہیں بلکہ مکمل طور پر آپریشنل ہوں گی۔ پرانی اور ناقابل مرمت گاڑیوں کو نیلام کیا جائے گا، جبکہ غیر قانونی قبضے میں لی گئی گاڑیوں کو واپس لینے کی کارروائی جاری ہے۔
سندھ حکومت نے اس فیصلے کو عملی اور ضروری قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر صوبوں نے بھی اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدی ہیں، اور یہ فیصلہ عوامی خدمت میں بہتری لانے کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس فیصلے کو شاہانہ انداز میں پیش کرنا گمراہی ہے، اور حکومت عوامی خدمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔