محدود وسائل میں بھی افواج پاکستان کا دشمن کو شکست دے کر وطن کا دفاع

تشکرنیوز: یوم دفاع کے موقع پر 4 ستمبر 2024 کو کراچی میں رابطا فورم انٹرنیشنل (RFI) کے زیر اہتمام ایک سیمینار بعنوان "یوم فتح مبین- امن اور استحکام کے ذریعے مستقبل کی حفاظت” منعقد کیا گیا، جس کا مقصد 1965 کی جنگ کے دوران ہونے والی فتوحات اور واقعات کا جائزہ لینا تھا۔

Pakistan Humiliated in Cricket Series: Bangladesh Achieves Stunning Whitewash! | Pak vs Ban

سیمینار میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی، جبکہ پینل میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر، کموڈور (ر) سید محمد عبید اللہ، ایئر کموڈور (ر) زاہد الحسن، اور جامعہ کراچی کی ڈاکٹر عظمیٰ شجاعت شامل تھیں۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1965 کی جنگ کے دوران پاکستان نے انتہائی محدود وسائل کے باوجود دشمن کا سامنا کیا اور اپنے وطن کا دفاع کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیٹو اور سینٹو جیسے معاہدات کے باعث پاکستان کے پاس دفاع کے لیے کافی ہتھیار اور توپ خانے موجود تھے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستانی افواج مارچ 1965 سے ہی جنگ کے لیے تیار تھیں اور دشمن کے حملے کو کامیابی سے پسپا کیا۔ 23 دن کی اس جنگ میں پاکستان نے دشمن کے خلاف کامیابی حاصل کی، جس میں جنگی قیدیوں کی تعداد اور قبضہ کیے گئے علاقوں کی اہمیت شامل تھی۔

ایئر کموڈور (ر) زاہد الحسن نے جنگ میں پاک فضائیہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ محدود وسائل، محض 3 ایئربیسز اور کم تعداد میں لڑاکا طیاروں کے باوجود پی اے ایف نے دشمن کو ناکام کیا اور ہندوستانی فضائیہ کو پریشان کر دیا۔

کموڈور (ر) سید محمد عبید اللہ نے بتایا کہ کس طرح انڈونیشیا، ملائیشیا اور دیگر برادر ممالک نے جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیا اور پاک بحریہ کے آپریشن سومناتھ کا ذکر کیا، جس نے بھارتی ریڈار سسٹم کو تباہ کیا اور بھارتی حوصلوں کو پست کر دیا۔

ڈاکٹر عظمیٰ شجاعت نے سیمینار میں مسلح تصادم سے ہونے والے نقصانات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امن اور انسانی سلامتی کی عدم موجودگی میں ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے پاکستان کو درپیش غیر روایتی سیکیورٹی چیلنجز جیسے غذائی تحفظ، آبادی میں اضافہ، قدرتی آفات اور بدعنوانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو وطن کے دفاع میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

 

 

آخر میں، جناب نصرت مرزا نے تمام مقررین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور مسلح افواج کی جرات اور مہارت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ 1965 کی جنگ میں پوری قوم نے افواج کے ساتھ مل کر وطن کا دفاع کیا، جس کے نتیجے میں جرائم میں کمی آئی اور اشیاء کی قیمتیں کم ہو گئیں۔ سیمینار کے اختتام پر مقررین کو یادگاری نشانات پیش کیے گئے۔

55 / 100

One thought on “محدود وسائل میں بھی افواج پاکستان کا دشمن کو شکست دے کر وطن کا دفاع

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!