پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مذاکرات میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان رکاوٹ ہیں، بانی پی ٹی آئی کا 9 مئی اور اسٹیبلشمنٹ سے متعلق مؤقف واضح نہیں ہے۔
پشاور: کزن سے زیادتی کرنے کے جرم میں ملزم کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
تشکر نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں، صدر مسلم لیگ (ن) نے کبھی نہیں کہا کہ پی ٹی آئی کو نکال کر باقی پارٹیاں بیٹھیں، وزیراعظم نے بھی کبھی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کی پیشگی شرط واپس لے لی ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنااللّٰہ نے کہا کہ وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا 9 مئی اور اسٹیبلشمنٹ پر مؤقف واضح نہیں، وہی مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ نواز شریف نے کبھی نہیں کہا کہ پی ٹی آئی کو نکال کر باقی پارٹیاں بیٹھیں، وزیراعظم اسمبلی فلور پر اپوزیشن کے پاس گئے، اُن سے کہا کہ آئیں بات کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے بات نہیں کریں گے تو معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے، نواز شریف نے جلسے میں کہا کہ سب سر جوڑ کر بیٹھیں گے تو ملک مسائل سے نکلے گا۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر نے یہ بھی کہا کہ اختر مینگل بلوچستان کے سینئر اور اہم رہنما ہیں، انہیں کوئٹہ ایپکس کمیٹی اجلاس کی بروقت اطلاع نہیں ہوسکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اختر مینگل سے رابطہ کرے گی، وہ پی ڈی ایم حکومت کا حصہ رہے ہیں، ہم اُن کی ناراضی دور کرنے کی کوشش کریں گے۔
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ جن خرابیوں کی اختر مینگل نشاندہی کرتے ہیں ان میں بھی بہتری ہونی چاہیے، پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے ایم اے پی) کے سربراہ محمود اچکزئی اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) مولانا فضل الرحمٰن سے ہماری قیادت کے اچھے تعلقات ہیں۔