اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافیوں کو کوریج سے روکنے کے کیس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے جواب طلب اور سیکریٹری بورڈ کو بھی کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
انٹرا پارٹی انتخابات کا معاملہ: الیکشن کمیشن نے مولانا فضل الرحمٰن کو طلب کرلیا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر سینئر وکیل عبدالواحد قریشی صحافیوں کی جانب سے پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ کوریج کرنا صحافیوں کا بنیادی حق ہے، رپورٹنگ کرنا اور تجزیہ کرنا آئین کے تحت بنیادی حق ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر دیے جبکہ اسپورٹس جرنلسٹس کو ایکریڈیشن کارڈ جاری نہ کرنے پر پی سی بی سے جواب طلب کرلیا ہے۔
عدالت نے سیکریٹری پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے صحافیوں کو کوریج سے روکنے کے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی ہے۔
واضح رہے 27 اگست کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے صحافیوں کو میچز کی کوریج سے روکنے کے معاملے پر اسپورٹس جرنلسٹس نے اسلام آباد میں درخواست جمع کروائی تھی۔
کوریج سے روکنے کے معاملے پر صحافیوں نے ایڈووکیٹ عبدالواحد قریشی کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست سینیئر صحافی ایاز اکبر، محسن علی ، حسنین لیاقت، نوید گلزار اور احمر نجیب کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں وفاق، پیٹرن انچیف وزیر اعظم، سیکریٹری کابینہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں صحافیوں کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھاکہ صحافی بطور رپورٹرز اور اینکرز صحافتی خدمات انجام دے رہے ہیں،ان کو پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش پہلے ٹیسٹ میچ کی کوریج سے روکا گیا ہے، آرٹیکل 19 اور 19 اے آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے، کرکٹ بورڈ صحافیوں کو صحافتی ذمہ داری ادا کرنے سے نہیں روک سکتا۔