اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈز ریفرنس کی سماعت 26 اگست تک ملتوی کردی۔
پہلا ٹیسٹ: پاکستان کیخلاف بنگلہ دیش کی پراعتماد بیٹنگ، 3 وکٹوں پر 187 رنز بنا لیے
سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں کی، عمران خان اور بشری بی بی کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا، وکلا صفائی عثمان گل، چوہدری ظہیر جبکہ نیب کی جانب سے امجد پرویز،سردار مظفر عباسی لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت نیب تفتیشی افیسر میاں عمر ندیم پر جزوی جرح کی گئی، نیب تفتیشی افسر پر جرح آئندہ سماعت پر مکمل کی جائے گی۔
یاد رہے کہ اب تک ریفرنس کے 34 گواہان پر جرح مکمل کی جاچکی ہے جبکہ 35ویں گواہ پر جزوی جرح کی گئی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 21 اگست کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا کی عدم موجودگی پر ملتوی کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 17 اگست کو راولپنڈی کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس میں ریفرنس کے تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عمر ندیم کے بیان پر چھٹی مرتبہ جرح مکمل نہ ہو سکی تھی۔
190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سی کڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔