بجلی کے بلوں پر سبسڈی اور وزارتوں میں کمی پر اتحادی جماعتوں میں تلخی پر وزیر اعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو آج ملاقات کے لیے مدعو کر لیا تاکہ اختلافات کو دور کیا جاسکے۔
تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو وزیر اعظم ہاؤس میں اجلاس کے لیے شہباز شریف کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہوا ہے جبکہ بلاول بھٹو کے اعزاز میں عشائیہ بھی رکھا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ واضح نہیں ہوا ہے تاہم پیپلز پارٹی کے وفد میں سینیٹ میں پارلیمینٹری رہنما شیری رحمٰن، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف اور سید نوید قمر کے شامل ہونے کی توقع ہے، کیونکہ پیپلز پارٹی مستقبل کی قانونی سازی کے حوالے سے تبادلہ خیال کو ایجنڈا میں شامل کرنا چاہتی ہے۔
اس اجلاس میں وزیر اعظم کی معاونت نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، مشیر سیاسی اور پبلک افئیرز رانا ثنا اللہ اور دیگر اہم کابینہ اراکین کے کیے جانے کا امکان ہے۔
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، جبکہ جنوبی پنجاب کے زرداری ہاؤس میں پارٹی کی ایک اجلاس کی صدارت بھی کی ہے، جس میں سیاسی صورتحال اور پیپلز پارٹی کے تنظیمی امور زیر بحث آئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی کے بلوں میں سبسڈی دینے اور وزارتوں میں ڈاؤن سائزنگ کے بعد پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان لفظی گولہ باری اور حکومت سندھ اور پنجاب کے درمیان تناؤ کی صورتحال کے بعد اجلاس بلایا گیا ہے۔
سیاسی تناؤ اس وقت پیدا ہوا جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف اور ان کی بیٹی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 16 اگست کو ماہانہ 200 سے 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 14 روپے فی یونٹ بجلی کی کمی کا اعلان کیا تھا، اس اعلان پر پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ اور پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت نے حیرت کا اظہار کیا تھا۔
خیبر پختونخوا اور سندھ حکومت کے پاس بظاہر یکساں ریلیف کے لیے وسائل کی کمی ہے جبکہ دونوں صوبوں کی حکومتوں نے وفاق اور پنجاب حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے 20 اگست کو کابینہ اجلاس میں پنجاب حکومت کے دفاع میں کہا کہ وفاق نے صوبے کو ایک پیسہ بھی فراہم نہیں کیا ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نے دیگر صوبوں کو بھی پنجاب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی کے لیے فنڈز مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیاست کرنے کے بجائے صوبائی حکومتوں کو پنجاب حکومت کی پیروی کرتے ہوئے انہیں قومی فنانس کمیشن کے ذریعے ملنے والے کھربوں روپے کے فنڈز میں سے عوام کو ریلیف فراہم کریں۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے (ن) لیگ پر مہنگے پاور پلانٹس متعارف کرانے کا الزام عائد کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ اب بجلی مہنگی پڑ رہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ مقامی طور پر کوئلے اور سولر پاور پلانٹس تیار کرنے پر توجہ دے رہا ہے، جس سے اب تک صوبے کو روکا گیا تھا۔
مراد علی شاہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کو نظر انداز کر رہی ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر اعلیٰ سندھ نے دعویٰ کیا کہ کئی منصوبوں میں وفاقی حکومت کے فنڈز نہ ملنے پر منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔
جبکہ وزارتوں میں ڈاؤن سائزنگ پر پیپلز پارٹی نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کمیٹی کے ممبر چوہدری منظور احمد نے اس حوالے سے توجہ دلائی اور کمیٹی کی تشکیل کو بھی مسترد کردیا ہے۔
چوہدری منظور احمد کا کہنا تھا کہ صرف ایک پیپلز پارٹی ممبر اور پرائیوٹ ممبر کو باڈی میں منتخب کیا گیا، جبکہ متعدد ممبران کا تعلق (ن) لیگ سے ہے۔
واضح رہے کہ 16 اگست کو سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا تھا کہ پنجاب میں 500 تک یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو فی یونٹ 14 روپے ریلیف دیا جائے گا۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کچھ عرصہ پہلے ایک سے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو بہت اچھا ریلیف دیا جو اربوں روپے کا ریلیف ہے، اسی طرح مریم نواز نے فیصلہ کیا ہے کہ چونکہ گرمیوں کے مہینے میں بل زیادہ آتا ہے اس لیے عوام کو اگست اور ستمبر کے لیے بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اور اس ریلیف پیکج کے تحت ایک سے 500 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کے بجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کم کر کے بل دیا جائے گا۔
انہوں نے مریم نواز کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ یہ آئندہ لوگوں کو مزید ریلیف دینے کے لیے سولر پینلز کی اسکیم لے کر آرہی ہیں اور لوگوں کو سولر پینلز فراہم کیے جائیں گے، تاکہ بجلی کا بل مزید کم ہوجائے اور اس کے لیے 700 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے 45 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، اس پروگرام سے لوگوں کو ریلیف ملے گا اور ان کے اخراجات میں کمی آئے گی، میں شہباز شریف کو شاباش دیتے ہوئے کہوں گا کہ وہ سولر پینلز کو آگے بڑھانے کے لیے پنجاب حکومت سے تعاون کریں اور باقی صوبوں سے بھی میں یہی گزارش کروں گا کہ وہ بھی عوام کو ریلیف دیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے عوام مہنگائی کے کرب سے گزر رہے ہیں، میرا اشارہ خاص طور پر مہنگے بجلی کے بلوں کی طرف ہے اور آپ جانتے ہیں کہ 21 اکتوبر کو جب مینار پاکستان پر میں نے گفتگو کی تو میں نے تب بھی بجلی کے مسئلے پر بات کی اور بلوں کو بھی پیش کیا تھا کہ میرے زمانے میں بجلی کا بل کتنا تھا اور آج کتنا ہوگیا ہے