قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں خاتون کے لباس پر ریماکس کے معاملے پر سی ای او کے الیکٹرک نے ردعمل میں کہا ہے کہ ساتھی کے بارے میں ریمارکس منتخب عہدے پر موجود شخص کے شایان شان نہیں۔
خیبرپختونخوا: صوبائی وزیر کو عمران خان کے حکم پر ’کرپشن کرنے پر ہٹایا گیا
تشکر نیوز کے مطابق اپنے ردعمل میں سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو پیشہ ورانہ صلاحیت اور قابلیت رکھنے والی خواتین پر فخر ہے، ساتھی کے بارے میں ریمارکس منتخب عہدے پر موجود شخص کے شایان شان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریمارکس ان اقدار کے مطابق نہیں جن کی ہم بحیثیت سوسائٹی پاسداری کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ برابری کے اصولوں کو فروغ اور متعصب رویوں کو توڑنے کے لیے کوشاں ہیں، ہمیشہ ہر طرح کے امتیازی سلوک اور ہراسانی کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے ایم این اے و رکن کمیٹی اقبال آفریدی نے کے الیکٹرک کی نمائندہ خاتون کے لباس پر اعتراض عائد کیا تھا۔
اقبال آفریدی نے کہا تھا کہ کے الیکٹرک کی خاتون جس لباس میں اجلاس میں شریک تھیں وہ قابل اعتراض ہے، اس طرح کے لباس میں اجلاس میں شرکت نہیں ہونی چاہیے۔
اقبال آفریدی نے لباس پر اعتراض کمیٹی سے خاتون کے واپس جانے کے بعد ان کی عدم موجودگی میں اٹھایا تھا جبکہ چیئرمین کمیٹی نے اقبال آفریدی کے معاملے پر معذرت کر لی تھی۔
بعد ازاں، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاتارڑ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران خاتون کے لباس پر اعتراض کرنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ہفتہ کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اقبال آفریدی کی جانب سے قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں خاتون افسر کے لباس سے متعلق نازیبا ریمارکس دینے پر نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی ہے۔