وائٹ ہاؤس نےکہا ہے کہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کو گرانے میں امریکا کا ’کوئی دخل نہیں‘ ہے۔
خبر ساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 76 سالہ حسینہ واجد نے اپنی حکومت کے خلاف طلبہ کی قیادت میں بغاوت کے بعد 5 اگست کو وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے دیرینہ اتحادی بھارت فرار ہو گئیں تھی۔
امریکی مداخلت کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرین جین پیئر نے کہا ہمارا اس میں کوئی دخل نہیں ہے۔
انہوں نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ کوئی بھی اطلاعات یا افواہیں کہ ان واقعات میں امریکا کی حکومت ملوث ہے، بالکل غلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کی یہ بنگلہ دیشی عوام کا انتخاب ہے، ہمارا ماننا ہے کہ بنگلہ دیشی عوام کو بنگلہ دیشی حکومت کے مستقبل کا تعین کرنا چاہیے اور ہم اسی مؤاف پر کھڑے ہیں۔
یاد رہے کہ حسینہ واجد کے بیٹے اور سابق حکومتی مشیر سجیب واجد جوائے نے الزام لگایا تھا کہ نامعلوم غیر ملکی فورسز نے ان کی والدہ کے خلاف احتجاج کی حمایت کی، تاہم اس دعوے کے لیے انہوں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
امریکا میں مقیم سجیب واجد جوائے نے کہا کہ صرف ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے پاس مظاہرین کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور سپلائی کرنے کی صلاحیت ہے۔