ثانیہ زہرہ کیس میں خودکشی کے شواہد نہیں، انہیں قتل کیا گیا، وزیراطلاعات پنجاب

وزیراطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے ثانیہ زہرہ قتل کیس کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کی موت خودکشی سے نہیں ہوئی بلکہ شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ انہیں قتل کیا گیا ہے۔

پاکستان رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائی، دو ڈکیت گرفتار

لاہور میں حنا پرویز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر اس کیس کو ٹیسٹ کیس سمجھا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ پھندا لگنے سے گردن لمبی ہو جاتی ہے، اس پھندے سے ثانیہ زہرہ کیس کے اندر کوئی خودکشی کے شواہد موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس پھندے کو ساس اور شوہر نے مل کر ان کے گلے میں ڈالا تاکہ اس کو خودکشی کا رنگ دیا جاسکے، سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کی بنائی ہوئی فرانزک لیب کی رپورٹ اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ثانیہ زہرہ کے گلے میں جو دوپٹہ باندھا گیا تھا وہ اس کے قتل کی وجہ نہیں ہے، یہ قتل اس سے پہلے ہو چکا تھا اس کو بعد اسے خودکشی کا رنگ دیا گیا۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ان کی گردن اور کندھے پر جو زخم کے نشان ہیں وہ دوپٹے کے نہیں ہیں۔

وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ میں کریمینل لائر ہوں تو میں کہہ سکتی ہوں یہ چیزیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ صریحاً ایک قتل کا کیس ہے اور اس کو عدالت میں ثابت کرنا بھی بہت آسان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب کی بڑی سخت ہدایت تھی کہ یہ کیس ایک ٹیسٹ کیس ہونا چاہیے اور اس میں تمام سائنسی طریقہ کار ہیں وہ استعمال ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ثانیہ زہرہ کے ناخنوں کے سیمپلز لیے گئے ہیں اور سیمپل لیے گئے اور ان کے ناخنوں کے اندر ’ڈی این اے‘ ان کے شوہر سے میچ کرگیا ہے، اس کے بعد اب کوئی اور وجہ نہیں ہے کہ یہ کیس ایک قتل کا کیس ہے جس کو خودکشی کا رنگ دیا گیا ہے۔

عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بہت شکر گزار ہوں کہ پنجاب حکومت خواتین کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے، مریم نواز نے ورچوئل پولیس اسٹیشن پر بھرپور کام کیا ہے، پولیس اسٹیشن کے ذریعے خواتین کی داد رسی کی جاتی ہے۔

خیال رہےکہ جولائی کے اوائل میں پنجاب کے شہر ملتان میں 20 سالہ ثانیہ زہرہ کو بہیمانہ انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں 14 جولائی کو سیدہ ثانیہ زہرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی گردن پر موجود نشان پھانسی کے نشان سے مطابقت رکھتا ہے اور ان کی موت پھانسی کے باعث دم گھٹنے سے ہوئی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ان کے گلے کی ہڈی نہیں ٹوٹی اور جسم پر زخم یا تشدد کے کوئی نشان بھی نہیں ملے، معدے، جگر اور تلی کے نمونے مزید تجزیہ کے لیے پی ایف ایس اے کو بھیجے گئے ہیں، رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ خاتون اپنی موت کے وقت حاملہ نہیں تھی۔

 

 

20 جولائی کو ملتان پولیس نے مذہبی رہنما اسد شاہ کی بیٹی ثانیہ زہرہ کی مبینہ خودکشی کے کیس میں نامزد ملزم مقتولہ کے شوہر علی رضا کو گرفتار کرلیا تھا۔

61 / 100

One thought on “ثانیہ زہرہ کیس میں خودکشی کے شواہد نہیں، انہیں قتل کیا گیا، وزیراطلاعات پنجاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!