سود کی ادائیگی میں تقریباً چار گنا اضافے کا انکشاف

تشکر نیوز: پچھلے دو برسوں میں سرکاری قرضوں پر سود کے اخراجات میں 260 فیصد اضافہ، ٹیکس وصولی اور سود کی ادائیگی کے درمیان فرق 29 کھرب روپے سے کم ہوکر 10 کھرب روپے رہ گیا

وزارت خزانہ کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش کیے گئے اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران سرکاری قرضوں پر سود کے اخراجات میں 260 فیصد اضافہ ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں ٹیکس وصولی اور سود کی ادائیگی کے درمیان فرق تقریباً ایک تہائی سکڑ کر 29 کھرب روپے سے کم ہو کر 10 کھرب روپے رہ گیا ہے۔

تشکر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹر کامران مرتضیٰ کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 22-2021 میں 61 کھرب روپے ٹیکس وصول کیے، جبکہ سود کی ادائیگیوں پر 32 کھرب روپے خرچ کیے، جس سے 29 کھرب روپے کا فرق ظاہر ہوتا ہے۔ 23-2022 میں ٹیکس وصولی بڑھ کر 72 کھرب روپے ہوگئی، مگر سود کے اخراجات کے اضافے کے باعث فرق کم ہو کر 15 کھرب روپے رہ گیا۔ 24-2023 میں ٹیکس وصولی 93 کھرب روپے رہی، جبکہ سود کی ادائیگی بڑھ کر 83 کھرب روپے تک پہنچ گئی، جس سے فرق 10 کھرب روپے کا رہ گیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت نے اپنا پورا وصول کردہ ٹیکس سود کی ادائیگی پر خرچ کر دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وفاق کی ٹیکس آمدنی سود کے اخراجات سے زیادہ رہی۔ مزید برآں، بینکنگ سیکٹر کے علاوہ سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے کے لیے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے شریعہ کمپلائنٹ بونڈز متعارف کرائے گئے ہیں اور قوانین میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ دیگر افراد اور سرمایہ کار بھی بینکنگ سیکٹر پر انحصار کم کر سکیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ 30 جون تک کمرشل بینکوں کی طرف سے کل قرضے 385 کھرب 35 ارب روپے رہے، جبکہ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (پی ایس ایز) پر قرض 21 کھرب 30 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو کمرشل بینکوں سے لیے گئے مجموعی قرض کا 5.6 فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2024 کے دوران پی ایس ایز کے قرض میں 72 ارب 20 کروڑ روپے یا 3.3 فیصد کمی ہوئی ہے، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 29.6 فیصد زیادہ ہے۔

 

 

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے ہمیشہ مختلف اقدامات کے ذریعے ٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوشش کی ہے اور سال 2023 کے دوران 35 لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ آئندہ 5 برسوں کے دوران نئے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 40 لاکھ 50 ہزار اضافے کی توقع ہے۔

56 / 100

One thought on “سود کی ادائیگی میں تقریباً چار گنا اضافے کا انکشاف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!