تشکر نیوز: کراچی کے سینئر سول جج شرقی کی عدالت نے غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کے نتیجے میں شہری کی ہلاکت کے معاملے پر کے الیکٹرک سے جواب طلب کرلیا ہے۔ اس کیس کی سماعت کراچی سٹی کورٹ میں کی گئی، جہاں درخواست گزار عدنان نے الزام عائد کیا کہ 29 جون کو شدید گرمی کے دوران طویل لوڈشیڈنگ نے ان کے والد کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی۔
کراچی میں نجی اسکولوں کی من مانیاں، فیسوں میں غیر قانونی اضافہ، والدین پریشان
عدنان نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے فراہم کی جانے والی بجلی کی غیر یقینی اور غیر اعلانیہ بندش کی وجہ سے ان کے والد کو جان لیوا دل کا دورہ پڑا۔ عدنان کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے اس واقعے کو کے الیکٹرک کی غفلت اور ناقص خدمات کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس معاملے میں کے الیکٹرک کو ذمہ دار قرار دے کر مناسب ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست گزار نے کے الیکٹرک کے خلاف 2 کروڑ 2 لاکھ روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث ان کے والد کی موت ہوئی، جس کے سبب انہیں نہ صرف مالی بلکہ جذباتی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
عدالت نے اس درخواست پر کے الیکٹرک کو جواب جمع کروانے کی ہدایت دی ہے اور فریقین کو 22 اگست کے لئے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد اور دلائل کا بغور جائزہ لینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
یہ مقدمہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کے مسائل اور ان کے شہریوں پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے ایک نیا سوال اٹھاتا ہے۔ کے الیکٹرک کی خدمات کے معیار اور ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں عوام میں تشویش کی لہر بڑھتی جا رہی ہے، اور اس مقدمے کے نتیجے میں مستقبل میں اس حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔