تشکرنیوز: بجلی کی بڑھتی قیمتوں، انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز)، مہنگائی اور ٹیکسز کے خلاف جماعت اسلامی پاکستان کا لیاقت باغ میں جاری دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے، جس سے پارٹی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن خطاب کر رہے ہیں۔
کراچی: متعدد علاقوں میں کل گیس بند رہے گی، سوئی سدرن نے شیڈول جاری کردیا
تشکر نیوز: کی رپورٹ کے مطابق، حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جاری اس دھرنے کی وجہ سے میٹرو بس سروس بھی گزشتہ دو دنوں سے معطل ہے، جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ میٹرو بس انتظامیہ نے صدر سے فیض آباد تک کی سروس معطل کر دی ہے، جبکہ راولپنڈی پولیس نے مری روڈ کو چاندنی چوک اور کمیٹی چوک کے مقامات سے بند کر رکھا ہے۔
دھرنے کے شرکا نے رات مری روڈ پر گزاری اور صبح نان چنے اور حلوہ سے تواضع کی گئی۔ اس کے علاوہ، مری روڈ پر 5 فٹ اونچا اور 20 فٹ چوڑا اسٹیج بھی قائم کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز جماعت اسلامی نے اپنے تمام مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا عندیہ دیا اور حکومت سے مذاکرات پر مشروط آمادگی ظاہر کی۔ انہوں نے مذاکرات کے لیے گرفتار کارکنوں کی رہائی اور سنجیدہ بات چیت کی شرط رکھی۔
حکومت کی جانب سے اب تک جماعت اسلامی کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے اور جماعت اسلامی کے رہنما احمد سلمان بلوچ پر تھانہ مسلم ٹاؤن میں ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔
نائب امیر جماعت اسلامی سے وزیر داخلہ کا ٹیلیفونک رابطہ دوسری جانب، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ ترجمان جماعت اسلامی کے بیان کے مطابق، محسن نقوی نے لیاقت بلوچ سے دھرنے کے شرکا کے مطالبات کے حوالے سے بات کی۔
بیان میں کہا گیا کہ اس موقع پر لیاقت بلوچ نے مطالبہ کیا کہ 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 50 فیصد رعایت دی جائے اور بجلی بلز میں سلیب ریٹ ختم کیے جائیں۔ انہوں نے آئی پی پیز کے ساتھ کپیسٹی پیمنٹ اور ڈالر میں ادائیگی کے معاہدے ختم کرنے، غریب اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے اور پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔