مختلف حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین، سابق وزیر اعظم عمران خان کی طبیعت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید کے دوران خراب ہوگئی جب کہ پاک آئی ویری فائی کی ٹیم نے اس دعوے کی تحقیقات کی اور اسے جھوٹا قرار دیا ہے۔
اس نتیجے تک پہنچنے کے لیے آئی ویری فائی پاکستان کی ٹیم نے اس بات کی جانچ پڑتال کی کہا آیا پی ٹی آئی کے ترجمان یا وکلا نے اس معاملے پر کوئی بات کی ہے۔
ملک کی سلامتی، خوشحالی کی خاطر سب کو ملکرکام کرنا ہوگا، ملک احمد خان
سوشل میڈیا ساٹ ایکس پر 25 جولائی 2024 کو گردش کرنے والی متعدد پوسٹس میں دعویٰ کیا گیاکہ بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں ٹھیک نہیں ہیں اور ان کی صحت خراب ہوچکی ہے، تاہم ایک ترجمان اور جماعت کے وکلا نے اس طرح کی کسی پیش رفت کی تردید کی۔
عمران خان ان دنوں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور نئے توشہ خانہ کیس میں جسمانی ریمانڈ پر ہیں، وہ تقریبا ایک سال سے جیل میں ہیں، توشہ خانہ کے دو کیسز میں ان کی سزا معطل ہے جب کہ سائفر اور عدت کیس میں وہ بری ہوچکے ہیں۔
25 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی 2023 کو ملک بھر میں ہونے والے پر تشدد واقعات سے متعلق درجن بھر کیس میں ان کے جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
21 جولائی کو برطانوی اشاعتی ادارے دی سنڈے ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پنجرے میں ایک دہشت گرد کی طرح رکھا گیا ہے اور انہیں قیدیوں اور انسانوں کے بنیادی حقوق نہیں دیے جا رہے۔
ایکس پر 25 جولائی کو ایک پوسٹ میں صحافی سلمان درانی نے کہا کہ اس طرح کی اطلاعات ہیں کہ عمران خان ٹھیک نہیں ہیں۔
ان کی اس پوسٹ نے 2 لاکھ 70 ہزار ویوز حاصل کیے اور اسے 2 ہزار دفعہ شیئر کیا گیا۔
ایک اور صارف نے ہم نیوز کا ایک اور مبینہ نیوز الرٹ شیئر کیا جس میں کہا گیا کہ بریکنگ نیوز: عمران خان نے متلی اور دل کی دھڑکن تیز ہونے کی شکایت کی، الٹرا ساؤنڈ مشین کے ہمراہ ڈاکٹرز پہنچ گئے۔
اس پوسٹ کو ساڑھے 5 ہزار لوگوں نے دیکھا۔
اسی طرح دیگر صارفین نے بھی عمران خان کی صحت سے متعلق اس طرخ کی**پوسٹ** کو شیئر کیا جو مختلف مقامات پر دیکھی گئیں۔
سابق وزیر اعظم کی صحت سے متعلق معاملے میں عوام کی گہری دلچسپی کے پیش نظر دعوے کی حقیقت کا تعین کرنے کے لیے فیکٹ چیکنگ کا عمل شروع کیا گیا۔
عمران خان کے ترجمانوں اور وکلا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لیا گیا کہ آیا انہوں نے اس معاملے پر کوئی بات کی یا نہیں، اس دوران پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے رکن اور عمران کے قانونی امور کے ترجمان وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ کی 25 جولائی کو ایکس پر کی گئی ایک پوسٹ سامنے آئی۔
اس میں کہا گیا کہ خرابی صحت کے حوالے سے خبریں کون چلا رہا ہے؟ خدا انہیں اچھی صحت اور لمبی زندگی عطا کرے، جیل حکام سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ یہ خبر جھوٹی ہے۔
اس کے علاوہ ہم نیوز کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی عمران خان کی متلی اور دل کی دھڑکن تیز ہونے کی شکایت کے حوالے سے کوئی نیوز الرٹ شیئر نہیں کیا گیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل میں صحت خراب ہونے کا دعویٰ غلط ہے۔
ان کے قانونی ترجمان نے خود تصدیق کہ انہیں جیل حکام کی جانب سے مبینہ طور پر پیش رفت کی غیر تصدیق شدہ ہونے کے بارے میں بتایا گیا تھا۔