تشکر نیوز: پورٹ قاسم کے علاقے میں پارکو کی تیل لائن سے تیل چوری کرنے کا ایک منظم نیٹ ورک بے نقاب ہوا ہے۔ اس نیٹ ورک کا سراغ شیخ وقار عظیم، غلام مصطفی پردیسی اور حاجی مجید پردیسی کے گوداموں سے ملا تھا۔ بن قاسم پولیس نے پارکو کمپنی کی مدعیت میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا۔ تاہم، بااثر ملزمان کی وجہ سے پولیس نے ان کے گوداموں کو سیل نہیں کیا اور اب ملزمان کو بے گناہ قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسلام آباد: ٹی وی کے بعد ریڈیو فیس بھی لگانے کی تجویز
تفصیلات کے مطابق، بن قاسم تھانے پر مقدمہ نمبر 177/2024 میں نامزد ملزمان کو بے گناہ ثابت کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ تیل چوری کا یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب پولیس نے ایک خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے گوداموں پر چھاپہ مارا اور وہاں سے پارکو کی تیل لائن سے چوری شدہ تیل برآمد کیا۔
پولیس کی جانب سے درج مقدمے میں ملزمان کو بے گناہ قرار دینے کی کوششوں پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ عوامی اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بااثر ملزمان کی پشت پناہی کی وجہ سے مقدمے کی تفتیش میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں اور انصاف کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
حالات کے پیش نظر عوامی حلقوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے اور وہ انصاف کی فوری فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب، پارکو کمپنی نے بھی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان کے گوداموں کو فوری طور پر سیل کیا جائے تاکہ تیل چوری کے اس منظم نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔
یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بااثر افراد کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں اور عوام کا قانون اور انصاف پر اعتماد بحال ہو۔