پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کی کال دینے کے اعتراف پر رد عمل دیتے ہوئے بانی تحریک انصاف سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔
پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمن نے کہا ہے کہ عمران خان نے بالآخر یہ بھی مان لیا کہ انہوں نےجی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کی کال دی تھی، یہ اعتراف جرم نہیں تو کیا ہے؟ وہ مسلسل پر تشدد احتجاج کا ذمہ دار اداروں اور حکومت کو ٹھہرایا کرتے تھے۔
اسکاٹ لینڈ کے چارلی کیسل نے ون ڈے ڈیبیو پر 7 وکٹیں حاصل کرکے ریکارڈ قائم کردیا
ان کا کہنا تھا کہ اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے عمران خان نے حساس اداروں کو نشانا بنایا، کیا اداروں اور شہدا پر حملے کی کال دینے کا اعتراف کافی نہیں؟ بانی پی ٹی آئی کو اپنے جرم پر معافی مانگنی چاہیے۔
شیری رحمن نے بتایا کہ عمران خان بیرونی جریدوں میں انٹرویو دے کر کہتے ہیں ان کو ’ٹیررسٹ سیل‘ میں رکھا گیا ہے، ماضی میں کسی بھی لیڈر کو جیل سے ویڈیو لنک اور انٹرویو کی سہولتیں نہیں ملی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ سابق وزیر اعظم ماضی میں اپنی فسطائیت بھول گئے ہیں؟ مخالفین کی جیلوں سے سہولیات چھیننے والے آج اپنے لیے سہولتیں مانگ رہے ہیں، ان کو آج جیل میں ہر سہولت میسر ہے۔
ان کے علاوہ رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ نے ملکی حالات اور بین الاقوامی تعلقات کو خراب کرنا پی ٹی آئی کی سوچی سمجھی سازش قرار دے دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو عسکری عمارتوں اور تنصیبات پر دھاوا بولنے کا اعتراف بہت پہلے کرلینا چاہیے تھا، ونہوں نے ملک میں نفرت اور تشدد کی سیاست کی بنیاد رکھی۔
خورشید شاہ نے بتایا کہ پی ٹی آئی کو منفی سیاست ترک کرکے مثبت سیاست کا آغاز کرنا چاہیے، ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی ضروری ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اہم تنصیبات کے سامنے احتجاج کی کال دینے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کی کال دی تھی لیکن اس کو انہوں نے بغاوت بنا دیا۔