اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے رہنما پاکستان تحریک انصاف صنم جاوید کے خلاف بلوچستان میں درج 9 مئی کے مقدمے پر سماعت میں وفقہ کردیا۔
تشکر نیوز کے مطابق بلوچستان پولیس صنم جاوید کو لے کر عدالت پہنچی، صنم جاوید کو جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس کی کورٹ میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت بلوچستان پولیس نے عدالت سے صنم جاوید کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کردی۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آر دیکھ لیں، بلوچستان میں 7 اے ٹی اے کی دفعات ہیں ، وکیل صنم جاوید نے بتایا کہ ان کی مؤکل کو کل چار بجے گرفتار کیا، سینئر کونسل نے آنا ہے اس لیے وقفہ کردیا جائے۔
’جلسہ کرنا پی ٹی آئی کا آئینی حق ہے‘، ان کی درخواست منظور کرتے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ
اس پر جج نے کہا کہ زیادہ دیر تک انتظار نہیں کیا جاسکتا، رش کی وجہ سے اس کیس کو رکھ نہیں سکتا، اسی کے ساتھ عدالت نے کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔
سماعت کے دوبارہ آغاز پر معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت مقرر ہوگئی ہے ، سنیئر کونسل ادھر ہیں ، اسلام آباد ہائی کورٹ میں کوئی ڈائریکشن آسکتی ہے، التوا میں رکھ دیں۔
جج مرید عباس نے ریمارکس دیے کہ میں اب اتنا انتظار نہیں کرسکتا اور سماعت ملتوی بھی نہیں ہوسکتی، کوئی آرڈر ہے آپ کے پاس تو دے دیں کہ اس کیس کو رکھا جا سکتا ہے؟
بعد ازاں صنم جاوید روسٹرم پر آگئیں، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ میں استدعا کرتی ہوں کہ انتظار کرلیا جائے ، میں 14 ماہ سے زیادہ عرصے سے گرفتار ہوں، کل میرے بچے خوش تھے کہ میں واپس گھر آرہی ہوں، ہمیں اس وقت بہت کم وقت ملا ہے ، اتنی جلدی میں تیاری بھی ممکن نہیں ہوتی۔
اس پر جج نے کہا کہ 20 منٹ انتظار کرلیتے ہیں، آپ کے سینیئر آجائیں تو دیکھ لیتے ہیں، صنم جاوید نے کہا کہ مجھے کل گرفتار کرتے ہوئے بتایا نہیں گیا کہ کس کیس میں گرفتار کررہے ہیں؟
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں 20 منٹ کا وقفہ کردیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی جانب سے رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو اسلام آباد پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔
عدالت نے صنم جاوید کے وکلا کی مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا منظور کرلی تھی اور رہائی کے بعد صنم جاوید گھر روانہ ہوگئی تھیں تاہم کچھ ہی دیر بعد اسلام آباد کی رمنا پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا اور اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جبکہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
9مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری کے ساتھ ساتھ صنم جاوید کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔