لاہور ہائیکورٹ کا فرح گوگی کے بچوں کی جائیدادوں کی تحقیقات کا حکم

درخواست گزار کوئی پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں، ایف آئی اے انوسٹی گیشن کرے کہ بچوں کے نام پر کون سی جائیدادیں ہیں۔ عدالتی حکم نامے کا متن

لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سابقہ خاتون اول بشریٰ بی بی کی دوست فرح گوگی کے بچوں کی جائیدادوں کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں فرح گوگی کے بچوں کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، جہاں جسٹس شہرام سرور چوہدری کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپیل پر سماعت کی، اس موقع پر ایف آئی اے نے عدالت میں جواب جمع کروایا اور بتایا کہ غیر قانونی جائیدادیں بچوں کے نام پر رجسٹر ہیں، بچوں کے نام جائیدادیں ہونے کے باعث ای سی ایل شامل کیے گئے۔
دوران سماعت فرح شہزادی کے بچوں فراز اقبال اور ایمان اقبال کی وکیل نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ سنگل بینچ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا، فرح شہزادی کے بچوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ہیں، عدالت دونوں بچوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے۔

سماعت کے موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دونوں بچوں کے نام اینٹی کرپشن سٹیبلشمنٹ نے محکمہ داخلہ کو دیئے تھے، جس پر عدالت نے کہا کہ ’درخواست گزار کوئی پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں، ایف آئی اے انوسٹی گیشن کرے کہ بچوں کے نام پر کون سی جائیدادیں ہیں۔
ادھر فرحت شہزادی عرف فرح گوگی نے جائیداد کی تفصیلات لیک کرنے کے معاملے پر چیئرمین نیب، ڈی جی ایف آئی اے، آٸی جی پنجاب اور ڈی جی اینٹی کرپشن کو لیگل نوٹس بھجوا رکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فرحت شہزادی کے خلاف جاری انکواٸری کی دستاویزات لیک کی گٸیں، مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء تارڑ کے پاس تمام دستاویزات کیسے پہنچیں؟۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تمام الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں اور تمام جائیدادیں ریٹرنز میں ڈیکلیئر ہیں، فرحت شہزادی کاروباری خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، عطاء تارڑ کا فون ریکارڈ دیکھا جائے کہ ان کو یہ دستاویزات کس نے فراہم کیں، دستاویزات لیک کرنے والے تمام افراد کے خلاف ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!