نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین نے کہا ہے کہ بحریہ عرب میں ہوا کا شدید دباؤ ہے، مون سون کا اسپیل بھارت سے پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے، جولائی اور اگست کے دوران چاروں صوبوں میں بارشوں کا امکان ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا جس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین نے بریفنگ دی۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ جون اور جولائی میں درجہ حرارت پہلے کی نسبت زیادہ رہا، گلوبل وارمنگ سے ہر سال درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بحیرہ عرب میں ہوا کا شدید دباؤ ہے، مون سون کا اسپیل بھارت سے پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے، جولائی اور اگست کے دوران چاروں صوبوں میں بارشوں کا امکان ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ جولائی کے پہلے ہفتے میں کچھ مقامات پر تیز بارش ہوئی، این ای او سی 6 سے 8 ماہ پہلے ڈیزاسٹرز کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جولائی کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں بارشوں کی پیشگوئی ہے، بھارتی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بڑھنے کا امکان ہے، جولائی اور اگست کے دوران چاروں صوبوں میں بارشوں کا امکان ہے۔
بریفنگ کے دروان قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پنجاب میں جولائی کے دوسرے ہفتے اور اگست کے تیسرے ہفتے میں بارش کا امکان ہے، سندھ میں جولائی کے دوسرے ہفتے اور چوتھے ہفتے میں بارش کا امکان ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ محکمہ موسمیات کے آلات پرانے ہوچکے ہیں۔
سینیٹر قرۃ العین مری نے کہا کہ محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ 10 ، 10 روز اپ ڈیٹ نہیں ہوتی، جس پر محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے کہا کہ ہماری ویب سائٹ روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ ہوتی ہے۔
چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی سینیٹر شیری رحمٗن نے کہا کہ گرانٹس نہ ہونے کی وجہ سے آلات اپ ڈیٹ نہیں ہیں، محکمہ موسمیات کے آلات اپ ڈیٹ کرنے کیلئے بھاری فنڈز چاہیے تھے۔