تشکر نیوز: سعودی عرب میں نئے ہجری سال کی آمد کے ساتھ ہی غلاف کعبہ کی تبدیلی کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، غلاف کعبہ کی تبدیلی کے عمل میں 159 تکنیکی ماہرین اور کاریگروں نے حصہ لیا۔ غلاف کی تیاری میں 120 کلو سونا اور 100 کلو چاندی کے تار استعمال کیے گئے۔
پولیس فائرنگ سے خاتون کی ہلاکت، نیشنل ہائی وے پر 15 گھنٹے سے احتجاج
غلاف کعبہ کی تیاری کے مختلف مراحل میں یہ تمام افراد شامل ہوتے ہیں۔ اس عمل میں دنیا کی سب سے بڑی سلائی مشین استعمال ہوتی ہے، جو 16 میٹر طویل ہے اور کمپیوٹر سسٹم پر چلتی ہے۔ غلاف کعبہ کی تبدیلی کا عمل سب سے پہلے حطیم میں ہوتا ہے۔
کسوہ فیکٹری سے غلاف کعبہ کو مسجد الحرام منتقل کیا گیا۔ 1300 کلو گرام وزنی غلاف کی تیاری پر 20 ملین ریال لاگت آئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے ایک ہزار کلو گرام خام ریشم استعمال ہوتا ہے جسے کمپلیکس کے اندر کالا رنگ دیا جاتا ہے۔ کمپلیکس میں جدید ترین جیکوارڈ مشینیں موجود ہیں جو کپڑے کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں۔
یہاں دیگر مشینیں قرآنی آیات کی کڑھائی، آیات اور دعاؤں کے لیے کالا ریشم تیار کرتی ہیں، اور سادہ ریشم بھی تیار کرتی ہیں جن پر آیات پرنٹ کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ سونے اور چاندی کے دھاگوں سے کشیدہ کاری بھی کی جاتی ہے۔
غلاف کعبہ کی تبدیلی کے موقع پر مسجد الحرام میں ہزاروں نمازی اور زائرین موجود تھے، جو اس روح پرور تقریب کا حصہ بنے۔