سنی اتحاد کونسل کے لیے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے معاملے میں اعلیٰ ترین جج کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خبردار کیا کہ اگر توجہ نہ دی گئی تو عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان بڑھتی ہوئی رسہ کشی تباہ کن نتائج پیدا کرسکتی ہے۔
تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے رکن ابوذر سلمان نیازی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا کہ اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے فل بینچ کے ارکان کی اکثریت اس بات پر متفق تھی کہ الیکشن کمیشن نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی غلط تشریح کرتے ہوئے، غیر منصفانہ طور پر پی ٹی آئی کو اس کے ’بلے‘ کے نشان سے محروم کیا، اس طرح ان نشستوں پر پی ٹی آئی کے حق کی توثیق ہوئی۔
پی ٹی آئی کا مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کرنے والے بینچ پر اعتراض
رؤف حسن کے مطابق پی ٹی آئی کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اور اعلان کیا کہ پارٹی 6 جولائی کو ترنول میں ایک طے شدہ اجتماع کرے گی، انہوں نے انتباہ دیا کہ جو بھی نتائج نکلیں گے اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
امریکی ایوان نمائندگان کی حالیہ قرارداد اور صوابدیدی حراست کے بارے میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے بتایا کہ حکومت اس طرح کی مداخلتوں کو پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھتی ہے، لیکن انسانی حقوق کی حمایت کرنے والی جمہوری قوتوں نے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ان پیش رفت کو ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ پی ٹی آئی تمام قانونی اور آئینی ذرائع استعمال کرے گی اور عمران خان کی جلد از جلد رہائی کے لیے اپنے حقوق کا استعمال کرے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ابوذر سلمان نیازی نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ پر دستخط کنندہ اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی میثاق (آئی سی سی پی آر) کے ایک ریاستی فریق کے طور پر، پاکستان کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کے اپنے حقیقی معنوں میں تمام قوانین کو نافذ کرے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ حکومت پاکستان نہ صرف بین الاقوامی قوانین اور ضوابط بلکہ اپنے قوانین اور آئین کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
شادی کے وقت یا علحیدگی سے قبل بیوی کو دیےتحائف واپس نہیں لیے جاسکتے، سندھ ہائیکورٹ
ابوذر سلمان نیازی کا کہنا تھا کہ ’نظریہ ضرورت‘ کی بحالی کی اطلاعات ہیں اور چیف جسٹس ہمیشہ انتخابی ادارے کے بچاؤ کے لیے آجاتے ہیں۔
انہوں نے اس بیان پر بھی وضاحت دی کی کہ پی ٹی آئی نے تین بار پارٹی انتخابات کرانے کے باوجود انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروائے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات کی سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل نہیں دیا گیا اور انہوں نے مقدمات کی ترجیح میں واضح تضاد کو نوٹ کیا جہاں ’بلے‘ کی علامت کیس کی سماعت رات 12 بجے ہوئی تاہم وہ افراد جو ایک سال سے جیلوں میں بند تھے ان کے حوالے سے سماعت 70 دن کے لیے مؤخر کر دی گئی۔
چیف جسٹس، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس
اس کے علاوہ، ایک ویڈیو پیغام میں پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بدھ کو پارٹی قیادت سے کہا کہ وہ الیکشن میں دھاندلی اور ملک میں پھیلی لاقانونیت کا حصہ بننے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں ریفرنس دائر کریں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اور الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کیا تو اس کا مطلب ہے کہ اس کی قیادت عمران خان کو جیل میں رکھنا چاہتی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ سوچنا ایک غلط فہمی ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے خلاف کام کر رہی ہے، اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ مرکزی اپوزیشن پارٹی کے اوپر ہونے والے جبر کے پیچھے ریاستی کارکنان کا ہاتھ ہے۔