تشکر نیوز: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک ۔ تاجک تجارتی حجم ہمارے قریبی تعلقات کا آئینہ دار نہیں اور تجارتی حجم میں اضافے کے لیے ہمیں سالانہ بنیادوں پر اہداف کا تعین کرنا ہوگا۔
دوشنبے میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ تاجکستان میں ہر طرف ہمارا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا، ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک گھر سے دوسرے گھر میں آئے ہیں۔
کراچی: بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ، سولر پینل کی فروخت میں اضافہ
ان کا کہنا تھا کہ تاجک صدر سے ون آن ون ملاقات، وفود کی سطح پر تعمیری اور مفید بات ہوئی اور ہم چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنیں گے، سرکاری پاسپورٹ کو ویزا سے مستثنیٰ کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کیے، تاجکستان کےساتھ سمجھوتوں پر دستخط سے دوطرفہ تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ زراعت، صحت، تعلیم، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے کام کریں گے، تاجکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنائیں گے، پاک ۔ تاجک تجارتی حجم ہمارے قریبی تعلقات کا آئینہ دار نہیں، تجارتی حجم میں اضافے کے لیے ہمیں سالانہ بنیادوں پر اہداف کا تعین کرنا ہوگا، تاجکستان کے لیے کراچی بندرگاہ سے براستہ افغانستان اشیا کی نقل و حمل ہورہی ہے، چاہتے ہیں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ریل اور روڈ نیٹ ورک مربوط ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان دہشت گردی سے متاثر ہیں، پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور کا طویل عرصے سے سامنا رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔