یورپی یونین نے یوکرین کے الحاق پر مذاکرات کو منظور کر لیا

مانیٹرنگ ڈیسک،

اسلام آباد ( ۔ 15 دسمبر 2023ء) برسلز میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں یورپی یونین نے یوکرین اور مالڈووا کی رکنیت اور الحاق سے متعلق بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کر لیا، تاہم جمعے کی اولین ساعتوں میں اس حوالے سے خوشی کی لہر اس وقت ماند پڑ گئی، جب ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے کییف کے لیے مالی امداد روک دی۔
غزہ میں لڑائی کے سبب یوکرینی جنگ پر توجہ کم، یورپی یونین کی ساکھ داؤ پر
یورپی یونین کے سربراہ چارلس مشیل نے تاہم کہا ہے کہ بلاک کے رہنما ”اگلے برس کے اوائل میں ہی، اس مسئلے پر دوبارہ واپس بات چیت کے لیے جمع ہوں گے۔”
یورپی یونین کے وزراء خارجہ کا دورہ کییف اور حمایت کا اعلان
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اس پر اپنے رد عمل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ”یہ یوکرین کی فتح ہے۔
پورے یورپ کی فتح ہے۔ ایک ایسی فتح جو تحریک اور حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ ہی مضبوطی فراہم کرتی ہے۔”
جرمن وزیر خارجہ کا کییف کا اچانک دورہ
یوکرین کے لیے یورپی یونین کی امداد پر روک
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان یورپی یونین کے ساتھ یوکرین کے الحاق پر بات چیت کے بھی مخالف تھے، تاہم جمعرات کے اجلاس میں انہوں نے اپنے اعتراضات واپس لے لیے اور اس طرح یوکرین کی رکنیت سے متعلق مذاکرات پر اتفاق ہو گیا۔
یوکرین کی تعمیر نو کے لیے روس کو ہی قیمت ادا کرنی ہو گی، جرمنی
لیکن اس کے چند گھنٹے بعد ہی انہوں نے یوکرین کے لیے یورپی یونین کی 50 بلین یورو (54 ارب امریکی ڈالر) کی امداد کو بلاک کر دیا۔ اگلے چار برسوں میں یوکرین کی حکومت کو سہارا دینے کے لیے یہ امداد بڑی اہمیت کی حامل ہے، تاہم اسے منظور نہ کیا جا سکا۔
مذاکرات کے اختتام پر ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ”نائٹ شفٹ کا خلاصہ یہ ہے کہ یوکرین کو اضافی رقم فراہم کرنے کو ویٹو کر دیا گیا ہے۔

کییف پر روسی میزائل حملے، تین افراد ہلاک
یورپی یونین کے سربراہ چارلس مشیل نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ہنگری کے رہنما کے اعتراض کے سبب یورپی رہنما یوکرین کے لیے امداد سمیت بجٹ کے منصوبے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے۔
البتہ انہوں کہا کہ رہنما ”آئندہ برس کے اوائل میں ” اس مسئلے پر بات چیت کے لیے واپس آئیں گے۔
کییف اور ماسکو کے لیے پیغام
یورپی یونین کے قوانین کے تحت رکن ممالک کو بلاک سے الحاق جیسے اہم معاملات پر متفقہ طور پر فیصلہ کرنا چاہیے۔ اس متفقہ قانون کے تحت تکنیکی سطح پر غیر حاضری رہنے کی بھی اجازت ہے، لیکن 27 ممالک پر مشتمل اس یونین کے اجلاسوں میں اکثر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے دیر رات تک صلاح و مشورہ جاری رہتا ہے۔
یورپی کمیشن نومبر میں نے یوکرین کے ساتھ الحاق پر بات چیت شروع کرنے کی سفارش کی تھی، جس کا ہنگری مخالف تھا، تاہم گزشتہ رات اس معاملے وزیر اعظم وکٹر اوربان غیر حاضر رہے۔
بیلجیئم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے سوشل میڈیا ایکس پر کہا کہ یہ ماسکو اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے: ”ہم یورپی ہیں، ہم یوکرین کو یونہی چھوڑنے والے نہیں ہیں۔

غیر سرکاری تنظیم کرائسس گروپ کے ایک یوکرینی تجزیہ کار سائمن شیگل نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ جمعرات کے فیصلے نے ”کییف کو ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے کہ حملے کے خلاف لڑنے کے ساتھ ہی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھنے کی کوششیں قابل قدر ہیں اور یہ کہ یوکرین کو یورپی اتحاد سے دور رکھنے کی ماسکو کی حکمت عملی ایک غلط حساب ثابت ہو سکتا ہے۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!