حکمران اتحاد میں شامل اہم جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان نے قومی اسمبلی میں اپنی تقاریر کے دوران ٹیکسز سے بھرپور وفاقی بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف عوام میں مقبولیت کھو چکے ہیں۔
تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق بجٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرنے کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان اعلیٰ قیادت کے حکم پر بجٹ کے حوالے سے جاری قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی، جنہوں نے ابتدائی طور پر اس سیشن کا بائیکاٹ کیا تھا، ارکان نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس بجٹ میں حکومت کو سپورٹ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
وزیراعظم عوامی حمایت کھو چکے ہیں، پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی کا دعویٰ
قومی اسمبلی کی کارروائی کے دوران چھوٹے صوبوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے اپنے علاقوں میں پائی جانے والی احساس محرومی کو اجاگر کیا، جنوبی پنجاب کے ایم این ایز نے پنجاب سے نئے صوبے بنانے کا مطالبہ کیا۔
پیپلز پارٹی کے ارکان نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب کے مجوزہ صوبے کے لیے قائم کیے گئے سیکریٹریٹ کو بند کرنے پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر بھی تنقید کی۔
حکمران جماعت میں شامل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے اراکین نے بھی تنخواہ دار اور متوسط طبقے پر ٹیکس لگانے کے حکومتی اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ ملک میں مزید مہنگائی کا باعث بنے گا۔
نواز شریف اہم فیصلوں پر مشاورت کے حامی
پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی نے بجلی کے بلوں میں غیرمعمولی اضافے کے باوجود کراچی اور سندھ کے دیگر حصوں میں بجلی کی بندش کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کے الیکٹرک کو نشانہ بنایا اور حکومت سے اس کا لائسنس منسوخ کرنے اور نجکاری کا معاہدہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
حکومتی بینچوں پر بیٹھے متعدد ارکان نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی اسناد پر سوال اٹھاتے ہوئے انہیں ایک ’امپورٹڈ‘ شخص قرار دیا، انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کو زمینی حقائق اور عوام کو درپیش حقیقی مسائل سے کوئی واقفیت نہیں ہے۔
سیاسی انتقام
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن ارکان نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جیل سے رہائی کا مطالبہ کرنے کے علاوہ اپنے مبینہ سیاسی استحصال کے خلاف آواز اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔
اپوزیشن ارکان نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے دوہرے معیار پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک طرف یہ لوگ بجٹ پر تنقید کر رہے ہیں تو دوسری طرف ووٹ بھی دیں گے۔
پیپلز پارٹی کے عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم ایوان میں موجود ہوتے تو وہ انہیں ضرور بتاتے کہ وہ اب مقبول لیڈر نہیں رہے اور ان کی مقبولیت ختم ہوچکی ہے، مسلم لیگ (ن) اس ملک کی مقبول جماعت نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم قومی مفاد میں ان کی حمایت کر رہے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں موجودہ اتحاد کی حمایت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہوں نے انہیں بلڈوز کرنے کا اختیار دے دیا۔
پی پی رہنما نے اپنی تقریر کے دوران سوال کیا ’کیا آپ کو لگتا ہے کہ ہمیں یہ بجٹ منظور کر لینا چاہیے‘، اس میں غریب کسانوں اور متوسط طبقے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
عبدالقادر گیلانی نے جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ ختم کرنے پر ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تخت لاہور سے کب نجات ملے گی، صرف لاہور شہر کا بجٹ جنوبی پنجاب کے تین اضلاع بہاولپور، ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے کل بجٹ سے زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم علیحدگی نہیں چاہتے، ہم صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں، جنوبی پنجاب کے اضلاع کا حصہ 35 فیصد سے کم کر کے 20 فیصد سے بھی کم کر دیا گیا ہے۔
پی پی پی کے ایم این اے علی موسیٰ گیلانی نے بھی جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں وائسرائے کا نظام نہیں ہے۔