تشکر نیوز: غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر دیرکے میدان کے علاقے میں پاک افغان سرحد پر متعدد مقامات پر افغانستان سے آنے والے عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں پر حملہ کردیا، اس واقعے میں دونوں جانب سے ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
تشکر نیوزکی رپورٹ کے مطابق مقامی باشندوں اور سرکاری ذرائع نے بتایا کہ افغان سرحد سے شاہی سرحدی علاقے لاموٹائی ٹاپ، سوری پاؤ اور سفاری جنگل میں عسکریت پسندوں کی دراندازی کی اطلاعات ہیں۔
تاہم، فوج کے میڈیا ونگ، انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کی طرف سے ان رپورٹس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مبینہ دراندازی کی اطلاع ملنے پر پیرا ملٹری فورس ایف سی کے دستوں نے کیپٹن یاسین، کیپٹن اسفندیار اور صوبیدار حمزہ کی قیادت میں عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے پیش قدمی کی۔
عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر دستوں پر حملہ کیا، جنہوں نے جوابی کارروائی کی، اس طرح دونوں طرف سے جانی نقصان کا خدشہ ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے مبینہ عسکریت پسندوں کو تین مختلف مقامات پر گھیرے میں لے لیا، بعد ازاں گن شپ ہیلی کاپٹروں نے مبینہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا، مقامی لوگوں کے مطابق مشتبہ مقامات پر گولے بھی فائر کیے گئے ہیں۔
صورتحال کی سنگینی نے فوج کو ان علاقوں میں باقاعدہ فوجی دستے بھیجنے پر مجبور کیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق، کالعدم ٹی ٹی پی کے ارکان، جن کا تعلق لوئر دیر اور سوات کے اضلاع سے ہے، اکثر لوئر دیر میں داخل ہونے اور عید کے موقع پر سوات کی طرف جانے کے لیے شاہی اور بن شاہی راستے کا استعمال کرتے ہیں۔