تشکر نیوز: معزز عدلیہ کے احکامات پر شہر میں 6 قانونی ہائیڈرینٹ چل رہے ہیں اور اگر ان کو بند کردیا جائے پھر بھی شہر کو پانی کی مکمل فراہمی نہیں کی جاسکتی. سعید غنی
کراچی میں طلب اور رسد میں 50 فیصد کا فرق ہے حب ڈیم کینال کی بحالی کا کام اب سندھ حکومت اپنی سالانہ ترقیاتی اسکیم سے کررہی ہے اور انشاء اللہ آئندہ 12 ماہ میں یہ کام مکمل ہونے کے بعد یہاں سے 150 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی ممکن ہوسکے گی
پاکستان میں ایوارڈ دینے کا طریقہ غلط ہے، پہلا ایوارڈ ملنے پر ہنستا رہا، فیصل قریشی
متعدد بار اس معزز ایوان کے اندر کہہ چکا ہوں کہ اس وقت شہر میں پانی کی قلت کا سامنا ہے گرمیوں میں یہ شدت زیادہ ہوجاتی ہے کیونکہ ایک طرف پانی کا استعمال بڑھ جاتا ہے تو دوسری جانب کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کے باعث مختلف علاقوں میں پانی کہ سپلائی شدید متاثر ہوتی ہے۔
گذشتہ 6 سے 8 ماہ کے دوران کراچی سے 220 غیر قانونی ہائیڈرینٹ کو مسمار کیا گیا ہے اس وقت بھی سندھ رینجرز پولیس اور واٹر بورڈ غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف کارروائیاں کررہی ہیں۔ سعید غنی
کراچی میں اس وقت معزز عدلیہ کی ہدایات پر جو 6 قانونی ہائیڈرینٹس چل رہے ہیں ان پر میٹر لگے ہوتے ہیں ریکارڈ ہوتا ہے
ہائیڈرینٹس بند بھی کردیئے جائیں تو شہر کو پانی کی فراہمی نہیں ہوسکتی البتہ ان کے بند ہونے سے جن علاقوں میں واٹر بورڈ کا نیٹ ورک نہیں ہے وہاں کے عوام کو پانی کی دستیابی کیسے ہوسکتی ہے
حکومت کی جانب سے متعدد علاقوں میں مفت اور سرکاری نرخوں پر ہزاروں ٹینکرز فراہم کئے جاتے ہیں ہمارے کچھ منصوبے ہیں پورے ہوگئے تو شہر میں پانی مسئلہ کسی حد تک حل ہوجائیں گے