اسلام آباد ہائیکورٹ: الیکشن ٹریبونل جج کے تبادلے سے متعلق ریکارڈ 2 بجے تک طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبونل جج کے تبادلے سے متعلق ریکارڈ 2 بجے تک طلب کرلیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار شعیب شاہین، عامر مغل اور علی بخاری کی ٹریبونل کی تبدیلی کے سیکشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار شعیب شاہین، عامر مغل اور علی بخاری کی ٹریبونل کی تبدیلی کے سیکشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ: الیکشن ٹریبونل جج کے تبادلے سے متعلق ریکارڈ 2 بجے تک طلب

 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ٹریبونل سے متعلق نوٹیفکیشن کسی کے پاس نہیں تو میڈیا کے پاس کہاں سے آیا؟ میڈیا رپورٹس کے مطابق دو ٹریبونلز آپ نے بنائے ہیں ایک بہاولپور اور ایک راولپنڈی کے لیے، جن گراؤنڈز کے اوپر اپ نے تبدیلی کی ہے اس پر عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اس طرح کی چیزوں سے آپ نیا پریسیڈنٹ بنانے جارہے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ٹریبونل جج کی تبادلے سے متعلق ریکارڈ 2 بجے تک طلب کرلیا۔

شہر میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف ایم کیو ایم پاکستان میدان میں آ گئی

 

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ میں ان درخواستوں کو دو بجے سنوں گا، اگر میں نے جج نامزد کیا ہے تو یقین اور بھروسے کے ساتھ کیا کے ناں۔

چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ہدایت دی کہ درخواست گزاروں کو فیصلے کی سرٹیفائیڈ کاپیاں بھی دے دیں اور نئے ٹریبونل کا نوٹیفیکیشن بھی لے آئیں۔

واضح رہے گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے ٹربیونل ججز کی تبدیلی سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی درخواستیں قابل سماعت قرار دے دی تھی۔

اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے اعلان کردہ فاتحین نے وفاقی دارالحکومت کے واحد پول ٹربیونل کے سامنے زیر التوا انتخابی درخواستوں کو ’کسی دوسرے ٹریبونل‘ میں منتقل کرنے کی درخواست دائر کردی تھی۔

یہ پیشرفت الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے لیے ایک متنازع آرڈیننس جاری کیے جانے کے بعد سامنے آئی جس کے تحت الیکشن ٹربیونلز کے طور پر ریٹائرڈ ججوں کی تقرری کے لیےالیکشن کمیشن کو اختیار دیا گیا ہے۔

چونکہ اسلام آباد میں واحد ٹربیونل ہے اس لیے مقدمات کو دارالحکومت سے باہر منتقل نہیں کیا جا سکتا۔

این اے 46، این اے 47 اور این اے 48 سے کامیاب قرار دیے گئے امیدوار انجم عقیل خان، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور راجا خرم شہزاد نے اپنی درخواستوں میں نہ صرف ان کے خلاف الیکشن پٹیشن کسی دوسرے ٹربیونل منتقل کرنے کا مطالبہ کیا بلکہ ان کی درخواستوں کے حتمی نتائج آنے تک الیکشن ٹریبونل کے سامنے کارروائی روکنے کی بھی استدعا کی ہے۔

قانونی صورت حال یہ ہے کہ اسلام آباد میں ایک ہی الیکشن ٹریبونل ہے اور قانون کے تحت الیکشن کمیشن مقدمات کو اسلام آباد سے باہر کسی ٹربیونل میں منتقل نہیں کر سکتا اور ریٹائرڈ ججوں کو بطور الیکشن ٹربیونل تعینات کرنے کا اختیار دینے والے آرڈیننس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جا چکا ہے۔

درخواست گزاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ انہیں ٹربیونل سے انصاف نہیں ملے گا جہاں ان کے مقدمات زیر التوا ہیں۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منصفانہ ٹرائل کا حق انصاف کا سنگ بنیاد ہے اور اس میں آئین کے آرٹیکل 10 اے کا حوالہ دیا گیا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ انتخابی پٹیشن میں کچھ قانونی خامیاں اور نقائص ہیں جو کہ کافی اہم نوعیت کے ہیں اور انتخابی پٹیشن کو خارج کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم، اس کا کہنا ہے کہ ٹربیونل نے نہ صرف الیکشن پٹیشن کے تمام مدعا علیہان کو طلب کیا بلکہ سماعت کی پہلی ہی تاریخ میں متعلقہ حکام سے الیکشن کا پورا ریکارڈ بھی طلب کرلیا، اس میں کہا گیا ہے کہ انتخابی پٹیشن کا درخواست گزار بد نیتی کے ساتھانہیں قانونی حق سے محروم کرنا چاہتا ہے۔

60 / 100

One thought on “اسلام آباد ہائیکورٹ: الیکشن ٹریبونل جج کے تبادلے سے متعلق ریکارڈ 2 بجے تک طلب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!