وسطی صومالیہ میں ہفتے کے آخر میں دو قبیلوں کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپ میں کم از کم 55 افراد ہلاک اور 155 زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق صومالیہ کی وفاقی حکومت نہ صرف القاعدہ سے منسلک الشباب گروپ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے بلکہ اسے ہارن آف افریقہ میں زمین اور پانی کے کنٹرول کے لیے قبیلوں کے درمیان جاری تصادم کا بھی سامنا ہے۔
صومالیہ: قبیلوں کے درمیان تصادم، 55 افراد ہلاک، 155 زخمی
ایک قبیلے کے بزرگ اور رہائشی فرح نور نے بتایا کہ الشباب کو گالمودوگ ریاست سے بے دخل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ لڑ نے والے نیم فوجی گروہ دیر اور مریحان قبیلوں کے درمیان سرسبز زمین اور پانی کی وجہ سے تصادم ہوگیا۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ سرکاری فورسز دیر سے پہنچیں اور بدقسمتی سے جھڑپوں کے نتیجے میں 55 افراد ہلاک ہوگئے، اس میں دونوں قبیلوں کے افراد شامل ہیں۔
شوگر ایڈوائزری بورڈ نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی
طبی اہلکار نے کہا کہ تصادم کو روکنا آسان تھا لیکن ایسا نہیں ہوا، حالات ہاتھ سے نکل گئے اور جنگل کی آگ کی طرح بے قابو ہوگئے۔
ہیرلے، ابودواق اور دیگر ملحقہ قصبوں کے ہسپتالوں کے اہلکاروں نے رائٹرز کو تصدیق کی کہ انہوں نے لڑائی میں زخمی ہونے والے 115 افراد کا علاج کیا، رہائشیوں نے بتایا کہ مرنے والوں کو فوری طور پر سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔
گالمودوگ ریاست کے صدر کے سیکیورٹی مشیر احمد شائر فاگلے نے بتایا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس عجیب و غریب جنگ کے پیچھے بالواسطہ طور پر الشباب کا ہاتھ ہے۔
رہائشیوں اور احمد شائر فاگلے نے بتایا کہ فوجیوں کی آمد کے بعد لڑائی کم ہو گئی۔
چار بچوں کی ماں سعدیہ حسین نے ابودواق سے رائٹرز کو بتایا جنگ بندی ہوگئی ہے لیکن صورتحال اچھی نہیں، ابھی ایک مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔