تشکور نیوز رپورٹنگ،
اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ چیف جسٹس عامر فاروق کے خلاف عدم اعتماد کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات عائد کر دئیے گئے۔رجسٹرار آفس نے اعتراض کیا کہ درخواست میں قابل اعتراض اور عدلیہ کو سکینڈلائز کرنے والی لینگوئج استعمال کی گئی۔مقدمات کی منتقلی سے متعلق ایسی درخواست کو انٹرٹین نہیں کیا جا سکتا۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنے کیسز میں چیف جسٹس عامر فاروق کو بینچ سے الگ ہونے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ چیف جسٹس عامر فاروق سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے تمام کیسز سے خود کو علیحدہ کریں ۔ واقعات کی ایک طویل فہرست ہے جو چیف جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد کی وجہ بنا ۔چیف جسٹس کا آفس سنبھالنے کے بعد جسٹس عامر فاروق نے سابق چیئرمین پی ٹی کے معاملے میں ون مین ہائیکورٹ کا تاثر دیا، انٹرا کورٹ اپیلوں کے علاؤہ ہر سنگل اور دو رکنی بنچ میں چیف جسٹس عامر فاروق نے خود کو شامل کیا۔ اب تک سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی 120درخواستوں پر چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کرچکے ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق کی وجہ سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کا ٹرائل خلاف قانون چلایا گیا ، درخواست میں مزید کہا گیا کہ کاغذات نامزدگی میں اپنے زیر کفالت افراد کی تعداد سے متعلق کیس بھی چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کیا، درخواست گزار کی طرف سے سنگل رکنی بنچ پر اعتراض کے بعد تین بنچ تشکیل دیا گیا ۔تین رکنی بنچ نے اکثریتی فیصلہ دیتے ہوئے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف درخواست کو مسترد کیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے نہ صرف اکثریتی فیصلے کو وہب سائٹ سے ہٹوایا بلکہ پریس ریلیز بھی جاری کی، بانی پی ٹی آئی چیف جسٹس عامر فاروق پر سے اعتماد کھو چکے ہیں، درخواست میں کہا گیا کہ چیف جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتمادی بے وجہ نہیں بلکہ ایک مدت سے ہونے والے واقعات کا نتیجہ ہے۔درخواست گزار کو چیف جسٹس عامر فاروق سے انصاف ملنے کی توقع نہیں رہی۔