فواد چوہدری کی پنجاب میں درج مقدمات میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی پنجاب بھر میں درج مقدمات میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

تشکر نیوز کے مطابق جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی، لاہور ہائی کورٹ نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔

واضح رہے کہ 25 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے سمیت دیگر الزامات کے تحت پنجاب بھر میں درج مقدمات میں ویڈیو لنک پر حاضری کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

یاد رہے کہ فواد چوہدری کے خلاف پنجاب کے مختلف شہریوں میں 36 مقدمات درج ہیں جن میں پیشی کے لیے انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست دائر کی تھی۔

اس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ فواد چوہدری کے خلاف پنجاب بھر میں 36 مقدمات درج ہیں، اس میں استدعا کی گئی کہ عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کے سابق رہنما کو 5 اپریل کو جہلم پنڈ دادن خان پروجیکٹ میں خوردبُرد کے کیس میں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے یکم اپریل کو مذکورہ کیس میں ان کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔

فواد چوہدری نیب کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید تھے اور انہوں نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

پس منظر

یاد رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

49 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!