تشکور نیوز رپورٹنگ،
سائفر کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، بددیانتی سے ریاست کو نقصان پہنچا، خفیہ رابطوں کے طریقے کار میں ریاست کے سائفر سکیورٹی سسٹم پر سمجھوتہ کیا گیا۔ سائفر کیس کی چارج شیٹ کا متن
اسلام آباد: سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف ایف آئی اے کی چارج شیٹ منظر عام پر آگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں سابق سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے ڈونلڈ لو کو پاکستان ہاؤس میں ظہرانہ دیا، ملاقات کے منٹس سائفر ٹیلی گرام کے ذریعے سیکرٹری خارجہ کو بھجوائے گئے، 7 مارچ 2022ء کو موصول سائفر ٹیلی گرام کو وزارت خارجہ کے ایس ایس پی سیکشن کی حفاظتی تحویل میں دیا گیا، قواعد و ضوابط کے تحت سائفر انتہائی اہم اور خفیہ دستاویز ہونے کی وجہ سے کسی صورت بھی شیئر نہیں کیا جا سکتا لیکن 7 مارچ 2022ء کو واشنگٹن سے موصول سائفر ٹیلی گرام کو غیرمتعلقہ افراد کو سونپا گیا۔چارج شیٹ میں درج ہے کہ ملزمان کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام پر بددیانتی سے ریاست کو نقصان پہنچا، جس کی بناء پر ملزمان کے خلاف 15 اگست کو سائفر کیس کا مقدمہ درج ہوا، ملزمان خفیہ دستاویزات کی معلومات سے متعلق رابطوں میں ملوث پائے گئے، سائفر ٹیلی گرام کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور ملزمان نے سائفر ٹیلی گرام کو قومی سلامتی کے برعکس ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔
ایف آئی اے کا چارج شیٹ میں کہنا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم نے بدنیتی سے جان بوجھ کر اسے اپنی تحویل میں رکھا، سائفر ٹیلی گرام جیسی اہم ترین سرکاری دستاویز غیرقانونی اپنے پاس رکھی، ملزمان نے خفیہ رابطوں کے طریقے کار میں ریاست کے سائفر سکیورٹی سسٹم پر سمجھوتہ کیا، 28 مارچ 2022ء کو بنی گالہ میں خفیہ اجلاس میں سائفر مندرجات کا غلط استعمال کیا گیا، سابق وزیرِاعظم عمران خان نے سابق سیکرٹری اعظم خان کو سائفر کے منٹس اپنے انداز سے تیار کرنے کی ہدایت دی۔