تشکرنیوز: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ پرقابو پانا ہمارے بس سے باہر ہے، کے الیکٹرک کی پالیسیز سمجھ میں نہ آنے والی ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گرمی سے پریشان حال لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں، احتجاج کرنےوالوں پر ہی مقدمہ درج کردیا جاتا ہے، جو لوگ بجلی کا بل دیتے ہیں وہ لوڈشیڈنگ کا سامنا کیوں کرتے ہیں؟
سعید غنی نے کہا کہ جو بل دیتا ہے، اس کو 24 گھنٹے بجلی ملنی چاہیے، جو لوگ بجلی کا بل ادا نہیں کرتے ان کے خلاف ایف آئی آر کٹنی چاہیے، کوشش کریں گے کہ بجلی کے مسئلے کا کوئی حل نکل آئےؕ
ان کا کہنا تھا کہ اداروں کے پاس نظام نہیں، چوری کی بجلی کا بل بھی ہم پر ڈال دیتے ہیں، اگر سسٹم نہیں تو بناؤ، دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور ہم کہاں ہیں۔ وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ سڑکوں اور نالوں کے مسائل کو مختلف ادارے دیکھتےہیں، پورے شہر کے واٹر اینڈ سیوریج سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
ٹھٹھہ میں ٹریفک حادثہ، 5 افراد جاں بحق، 7 زخمی
انہوں نے کہا کہ کوئی ادارہ جیب سے پیسہ خرچ کرکے بجلی نہیں دےسکتا، بجلی چوری کی وجہ سے اس کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ پرقابو پانا ہمارے بس سے باہرہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ لوگ تو پانی کا بل بھی نہیں دیتے تو کیا ان کا پانی بند کردوں؟ سعید غنی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت ہے، صوبےمیں سرمایہ کاری کرنے والوں کو رعایت دی جائے، مزید کہنا تھا کہ کون سا ٹیکس کس نے لینا ہے، قانون میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت سندھ اور کے۔الیکٹرک نے کراچی میں لوڈشیڈنگ و دیگر مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ ترجمان کے۔الیکٹرک کے مطابق بجلی کمپنی اور حکومت سندھ کی شہر میں بجلی سپلائی و لوڈشیڈنگ کے حوالے سے اعلیٰ سطح کی ملاقات ہوئی۔
ترجمان نے کہا تھا کہ حکومتِ سندھ اور کے-الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ و دیگر مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو عوامی مسائل، بلوں کی بروقت ادائیگیوں کے ساتھ لوڈشیڈنگ کم سے کم کرنے کی حکمت عملی پر کام کرے گی۔