مالک ایلون مسک نے کہا ہے کہ پہلے ٹوئٹر کے نام سے معروف سماجی رابطے کی ویب سائٹ اب مکمل طور پر ایکس ڈاٹ کام میں تبدیل ہوچکی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبرکے مطابق ٹیسلا، اسپیکس ایکس اور دیگر کمپنیوں کے ارب پتی سربراہ نے 2022 کے آخر میں 44 ارب ڈالرز میں ٹوئٹر کو خریدا تھا اور گزشتہ جولائی میں اس کا نام تبدیل کرکے ایکس رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹوئٹر، ایکس ڈاٹ کام بن گیا، ایلون مسک کی تصدیق
اگرچہ ویب سائٹ کا لوگو اور نام تبدیل کرکے ایکس کردیا تھا لیکن آج تک اس کا ڈومین نام ٹوئٹر ڈاٹ کام ہی تھا۔
ایلون مسک نے نیلے رنگ کے دائرے میں سفید رنگ والے ایکس کے لوگو کی تصویر کے ساتھ جاری اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ ’تمام اہم سسٹمز اب ایکس ڈاٹ کام پر ہیں‘۔
جمعے کی صبح ٹوئٹر ڈاٹ کام سے متعلق صارفین کے سوالات کو ایکس ڈاٹ کام کو بھیج دیا گیا، اگرچہ کچھ براؤزرز پر اب بھی اصلی ڈومین نام ظاہر ہو رہا تھا۔
ایلون مسک 1999 سے جب انہوں نے ایک آن لائن مالیاتی سپر اسٹور ایکس ڈاٹ کام کے نام سے قائم کیا تھا، اپنی کمپنیوں کے لیے انگریزی حرف تہجی ایکس کا بارہا استعمال کرتے رہے ہیں۔
جب انہوں نے ٹوئٹر خریدا تھا تو انہوں نے ڈیل کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک کمپنی قائم کی تھی جس کا نام ایکس کور رکھا تھا، ایلون مسک نے کہا تھا کہ ’وہ چاہتے ہیں کہ ’ایکس‘ چین کی ایپلی کیشن ’وی چیٹ‘ کی طرح ایک سپر ایپ بن جائے‘۔
چین کی ایپ ایکس سے بہت بڑی ہے اور وہ پیغامات کی ترسیل، آڈیو، ویڈیو کالنگ، سماجی رابطے، موبائل ادائیگی، گیمز، خبریں، آن لائن بکنگ اور دیگر خدمات فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے ’گروک‘ کے نام سے ایکس پر ایک اے آئی چیٹ بوٹ فیجر بھی متعارف کرایا جو رواں ہفتے یورپ میں لانچ کیا گیا۔
ایلون مسک کا ایکس کا مالک بننا متنازع ثابت ہوا ہے، انہوں نے ہزاروں ورکرز کو برطرف کیا، بڑے تکنیکی مسائل دیکھے گئے، دائیں بازو کے سازشی نظریہ سازوں کے ساتھ ساتھ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹس بحال کردیے گئے۔
یورپی ریگولیٹرز نے بھی غلط معلومات کے پھیلاؤ کے خدشے پر ایکس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔
یورپی یونین نے رواں ماہ کے شروع میں مطالبہ کیا کہ ایکس جمعے تک کانٹینٹ موڈریشن اسٹاف کم کرنے کے اپنے فیصلے کی وضاحت کرے۔
اے ایف پی نے اس سے حوالے سے رد عمل جاننے کے لیے ایکس سے رابطہ کیا ہے۔