سندھ ہائی کورٹ نے حکومت کو صوبے کے 32 اضلاع میں پبلک ٹوائلٹس تعمیر کرنے کا حکم دے دیا۔
عوامی مقامات پر پبلک ٹوائلٹس کی عدم تعمیرات کی طارق منصور ایڈووکیٹ کی درخواست عدالت نے منظور کرلی، جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔
سندھ ہائیکورٹ کا صوبے کے 32 اضلاع میں پبلک ٹوائلٹس تعمیر کرنے کا حکم
عدالت نے کہا کہ پبلک ٹوائلٹس تعمیر نہ کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزار طارق منصور ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ پبلک ٹوائلٹس نہ ہونے سے خواتین، بچوں اور معذور افراد کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
جج دہری شہریت پر عوامی نمائندے کو گھر بھیج سکتا ہے،خود اس کیلئے یہ پابندی کیوں نہیں؟ مصطفیٰ کمال
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ حکومت کو بس اسٹاپ، شاپنگ سینٹرز، پارکس، قبرستانوں اور دیگر مقامات پر ٹوائلٹس تعمیر کرنے کا حکم دیا جائے۔
طارق منصور ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق سندھ حکومت سرکاری سطح پر پبلک ٹوائلٹس بنانے کی پابند ہے۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی تھی کہ قانون کے مطابق حکومت پر عوامی ٹوائلٹس تعمیر کرنا ضروری ہے، پبلک ٹوائلٹس تعمیر نہ کرنا آئین کے آرٹیکل 4 اور 19 کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے سندھ حکومت کو صوبے کے 32 اضلاع میں پبلک ٹوائلٹس تعمیر کرنے کا حکم دے دیا۔