حکومت نے بدھ کے روز 450 ارب روپے کے ٹیریژری بلز کی نیلامی کے ہدف سے تجاوز کرتے ہوئے 640 ارب روپے اکھٹے کرلیے تاہم مختلف ادوار کے لیے ٹریژری بلز کے شرح منافع میں 49 بیسز پوائٹنس کی کمی کردی۔
تشکر نیوز اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسے موقع پر جب ماحول سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ سازگار نہیں ہے، 18 کھرب کی بولیاں حاصل کی گئیں جو سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ لیکویڈیٹی کو خطرے سے پاک سرکاری کاغذات میں رکھنے کی خواہش کی عکاسی کرتی ہے۔
حکومت نے ٹریژری بلز کی نیلامی سے 640 ارب روپے اکھٹا کرلیے
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے منگل کو جاری ہونے والے اپنی ششماہی رپورٹ میں موجودہ خراب معاشی صورتحال کے لیے سیاسی غیریقینی اور متضاد پالیسیوں کو ذمہ دار ٹہرایا۔
رواں مالی سال میں زیادہ ریونیو اکھٹا کرنے کے باوجود حکومت بینکوں سے قرض لے رہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 کے دوران جولائی سے اپریل کے دوران حکومت کی جانب سے بینکوں سے حاصل کردہ قرضہ دُگنا ہوکر 61 کھرب 96 ارب روپے ہوگیا جو گزشتہ سال اس مدت کے دوران 29 کھرب 70 ارب روپے تھا۔
سندھ بھر میں آج سے درجہ حرارت 45 سے 47 ڈگری تک جانے کا امکان
تاہم حکومت آئندہ بجٹ میں ریونیو میں اضافے اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے نئے ٹیکسز عائد کرنے پر غور کررہی ہے۔
رپورٹ میں مرکزی بینک نے بتایا کہ 3 ماہ اور 6 ماہ کے لیے ٹریژری بلز کے شرح منافع میں 6،6 بیسز پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے جب کہ 12 ماہ کے لیےاس شرح میں 49 بیسز پوائنٹس کی کمی گئی ہے۔
30 اپریل کو ہونے والے مانیٹری پالیسی کے جائزہ اجلاس میں مالیاتی مارکیٹ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے اسٹیٹ بینک کی پالیسی ریٹ میں کمی کی توقع کی تھی۔ تاہم اسٹیٹ بینک نے افراط زر میں 20.7 فیصد کی کمی کے باوجود اس شرح کو 22 فیصد پر برقرار رکھا۔
مئی میں افراط زر 13 سے 15 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے، جس سے شرح سود میں بھی کمی کی توقع کی جارہی ہے جب کہ مارچ میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر افراط زر 17.3 فیصد تھا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت کے حالیہ جائزے میں شرح سود میں جمود کو معیشت کے لیے اچھا قرار دیتے ہوئے اس کی توثیق کی۔