تحریر: طلحہ تنویر
سانحہ 9 مئی کو گزرے ایک سال مکمل ہونے والا ہے یہ وہ سانحہ ہے جب ایک مخصوص سیاسی جماعت نے معصوم عوام کو گمراہ کر کے عسکری تنصیبات پر حملے کرائے گئے ، شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کی، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت سے قیمتی سامان چوری کرنے کے بعد آگ لگا دی اور لاہور میں تاریخی بابائے قوم کی رہائش گاہ کو بھی نہیں بخشا۔ ملک دشمن عناصر نے سرتوڑ کوشش کی کہ عوام اور افواج کے مابین نفرت کا بیج بویا جائے لیکن محبِ وطن قوم فوج کے شانہ بشانہ ڈٹ کے کھڑی رہی۔ 9 مئی کے واقعے کے بعد پاکستان میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا، اور پاکستانی عوام نے اپنی ایکتا اور استحکام کا مظاہرہ کیا۔ پچھلے ایک سال میں، پاکستان نے مختلف شعبوں میں ترقی اور خوشحالی کی راہ پر قدم رکھا۔
سانحہ 9 مئی ،گھناونا بیانیہ فوج اور عوام کے درمیان اعتماد کے رشتے میں دراڑ نہ ڈال سکا
حکومتی اور عسکری کاوشوں نے ملک میں سرمایہ کاری اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔ ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے مختلف مافیاز، سمگلنگ، اور منشیات کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں۔ یہی نہیں پاک فوج نے بھی دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائیاں کی ہیں، اور غیر قانونی افغان باشندوں کو اپنے وطن لوٹایا گیا ہے۔ ملکی عوام اور فوج کی مدد سے، پاکستان نے دشمن کو دکھایا کہ وہ ایک مضبوط اور قابل قوم ہے، جو کسی بھی مشکل کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران، پاکستان نے مختلف عالمی ممالک سے سرمایہ کاری کو بھی بڑھاوا دیا ہے، اور اب روشن مستقبل کی راہ دکھائی دے رہی ہے۔ پاکستانی عوام اور فوج کی محنت اور جدوجہد سے، ملک خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ آج بھی، ملک میں مختلف عناصر اپنی سازشیں کرکے عوام اور فوج کے درمیان بےاعتمادی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں،
9 مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر
جس کی روک تھام کے لیے ہمیں ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ سانحہ نو مئی کے ماسٹر مائنڈز ، منصوبہ سازوں، سہولت کاروں اور شرپسندوں کو معاف کرنے کی بجائے کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔نو مئی کے ملزمان کو قانونی کاروائی سے بچانے میں سہولتکاری کرنیوالوں خواہ وہ کسی بھی ادارے سے ہو اُسے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ریاست کی رٹ کو قائم کرنے کیلئے ایسے گروہوں کیخلاف سخت قانونی کاروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کوئی بھی گروہ سیاست کی آڑ میں قومی سلامتی کو داؤ پر لگانے کی کوشش نہ کرے۔