تشکرنیوز: پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نامزد سردار سلیم حیدر اور فیصل کریم کنڈی کو گورنر تعینات کردیا گیا۔ ’تشکر نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے پنجاب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے گورنرز کی تقرری کی منظوری دے دی۔
صدر مملکت نے سردار سلیم حیدر خان کی بطور گورنر پنجاب جب کہ فیصل کریم کنڈی کی بطور گورنر خیبر پختونخوا تعیناتی کی بھی منظوری دے دی۔ اس کے علاوہ صدر مملکت نے جعفر خان مندو خیل کی بطور گورنر بلوچستان تعیناتی کی بھی منظوری دی۔
آصف زرداری نے پنجاب، بلوچستان اور کے پی کے کے گورنرز کی تعیناتی کی منظوری دیدی
صدر مملکت نے گورنرز کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 101 (ایک) کے تحت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ
یاد رہے کہ ان سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما بلیغ الرحمٰن بطور گورنر پنجاب جب کہ جے یو آئی (ف) کے نامزد کردہ حاجی غلام علی خیبر پختونخوا میں اسی عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
باوثوق ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے نئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اس سے قبل 2008 میں اٹک سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
وہ 2008 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیر دفاعی پیداوار بھی رہ چکے ہیں۔ اسی طرح خیبرپختونخوا میں کے نئے گورنر فیصل کریم کنڈی 2008 کی قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر رہ چکے ہیں جبکہ وہ پی ڈی ایم کی حکومت میں وزیراعظم کے مشیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی پاکستان پیپلزپارٹی نے فیصل کریم کنڈی کو گورنر خیبر پختونخوا اور سلیم حیدر کو گورنر پنجاب کے عہدوں کے لیے نامزد کیا تھا۔ تشکر نیوز سے غیر رسمی گفتگو میں راجا پرویز اشرف نے فیصل کریم کنڈی اور سلیم حیدر کو گورنرز نامزد کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصل کریم کنڈی اور سلیم حیدر دونوں پارٹی کے ورکرز ہیں۔
گورنرز کی نامزدگی کے حوالے سے خبریں سامنے آنے سے قبل وزیر اعظم شبہاز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ملاقات ہوئی تھی جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنرز کی تعیناتی پر بھی مشاورت کی گئی تھی۔
تشکر نیوزکی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس کے ذرائع نے بتایا کہ یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ون آن ون ملاقات تھی جس میں دونوں صوبوں کے گورنرز کی نامزدگی کا معاملہ زیر بحث آیا۔ وزیر اعظم نے مبینہ طور پر چیئرمین پیپلز پارٹی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ جلد ہی گورنرز کی تقرری سے متعلق سمری صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھیجیں گے جو اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
واضح رہے کہ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے دوسری جماعتوں کی حمایت سے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا تھا۔ اس وقت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہم وفاق میں حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور (ن) لیگ کے وزارت عظمٰی کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔
بعد ازاں پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے شہباز شریف اور اسپیکر کے عہدے کے لیے ایاز صادق کو ووٹ دیا تھا۔ اگرچہ اس وقت تک پیپلز پارٹی براہ راست حکومت کا حصہ نہیں ہے جب کہ اس نے کوئی وفاقی وزارت لینے سے انکار کیا تھا، حکومت سازی میں تعاون کے معاہدے کے تحت پیپلز پارٹی نے کچھ اہم آئینی عہدے حاصل کرنے کی بات کی تھی۔
ڈیل کے تحت صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پہلے ہی پیپلز پارٹی کو مل چکے ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو 4 میں سے 2 صوبوں کے گورنر بنانے پر بھی رضامندی ظاہر کر دی تھی۔ صوبہ سندھ میں وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتوں میں شامل ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے رہنما کامران ٹیسوری بطور گورنر خدمات انجام دے رہے ہیں جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کے عہدے کے لیے مسلم لیگ (ن) کراچی سے تعلق رکھنے والے تاجر مرزا اشتیاق بیگ کی حمایت کر رہی ہے۔
تاہم، اس کے لیے کامران ٹیسوری کو ہٹانا مشکل ہوگا کیونکہ اس فیصلے سے مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت وفاقی حکومت کو حاصل ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت متاثر ہوسکتی ہے، اس لیے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کامران ٹیسوری موجودہ حکومت کے دوران بطور گورنر سندھ فرائض سر انجام دیتے رہیں گے۔