سینیر ڈائریکٹرسیسی زاہد بٹ سے غیرقانونی کام کرانے میں ناکامی پر من گھڑت مقدمہ درج کرادیا

کراچی (تشکر نیوز) سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی ) کی گورننگ باڈی کے ممبر محمد خان ابڑو کے خلاف سیسی کے افسران اور ملازمین نے چارج شیٹ پیش کردی ۔

سینیر ڈائریکٹرسیسی زاہد بٹ سے غیرقانونی کام کرانے میں ناکامی پر من گھڑت مقدمہ درج کرادیا

سیسی کے معزز سینیر ڈائریکٹر محمدزاہدبٹ سے گالم گلوچ، بدتمیزی اور ہراساں کرنے کےالزامات ۔ سیسی کے افسران اور ملازمین نے گورنر سندھ، وزیراعلیٰ چیف سیکریٹری سندھ ، وزیرمحنت ، سیکریٹری لیبر اور کمشنر سیسی کےنام خط میں انصاف کی اپیل کی ہے ۔ خط میں کہا گیا کہ محمد خان ابڑو سیسی کی گورننگ باڈی کا ممبر ہے اس باڈی میں 8 مممبران شامل ہیں جن میں سے صرف محمد خان ابڑو سیسی ہیڈآفس آکر سیسی کےمعاملات میں مداخلت کرتا ہےاور افسران اور ملازمین سے انتہائی بدتمیزی کرتا ہے،

 آصف زرداری پیپلزپارٹی کی صدارت سے مستعفی مزید پڑھے:

گالم گلوچ کرتا ہے اور غیرقانونی احکامات دینے کی کوشش کرتا رہا ہے 24 اپریل 2024 کو بھی اس نے ایسا ہی کیا اور سینیر ڈائریکٹرسیسی زاہد بٹ کو غیرقانونی طریقے سے احکامات دیےاور غیرقانونی کام کراور فرمائش پوری کرنے کا کہا جس پر زاہد بٹ نے ایسا کرنے سے انکار کیا جس پر محمد خان نے اپنے اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے سینیر ڈائریکٹر محمد زاہد بٹ کے خلاف من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ درج کرادیا ۔ جس میں زاہد بٹ پر الزام لگایا کہ انھوں نے اس پر پستول تانا اور جان سے مارنے کی کوشش کی اور دوسری منزل سے نیچے پھینکنے کی کوشش کی  اپیل میں کہا گیا کہ زاہدبٹ کی جانب سے محمد خان ابڑو پر نہ کوئی حملہ کیا گیا اور نہ اسلحہ نکالا گیا اور نہ ہی ان کو دوسری منزل پر لے جانے کی کوشش کی گئی جھوٹے مقدمے کے اندراج سے سیسی کے افسران اور ملازمین میں انتہائی مایوسی پھیلی ہوئی ہے ۔

خط میں کہا گیا کہ محمد خان ابڑو سیسی ملازمین اور افسران کو غیرقانونی احکامات نہ ماننے پر ملازمتیں ختم کرانے اور مقدمے درج کرانے کی دھمکی دیتے رہتے ہیں اور اب زاہد بٹ کو بھی معطل کرانے کی کوشش میں مصروف ہیں تاکہ ان کا دباو قائم رہے حکام سے گزارش کی گئی کہ گورننگ باڈی کے ممبر زاہد بٹ کے خلاف من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ختم کرکے محمد خان کی کارروائیوں کا نوٹس لیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔واضح رہے کہ گلشن اقبال تھانے میں محمد خان ابڑو نے جو ایف آئی آر بہ نسبت جرم قابل دست اندازی پولیس رپرٹ شدہ زیر دفعہ 154 مجموعہ ضابطہ فوجداری جمع کرائی وہ بے بنیاد اور گمراہ کن ہے ۔

اس ایف آئی آر کے متن کے مطابق اس نے لکھوایا کہ وہ محمد خان ابڑو سرکاری ملازم ہیں اورسیسی واقع بمقام ایوان محنت کش عطا ترک روڈ نیپا چورنگی گلشن اقبال ایسٹ میں بطور ممبر گورننگ باڈی کام کررہے ہیں انہوں نے ایف آئی آر میں لکھوایا ک وہ 24 اپریل کو شام ساڑھے چار بجے کمشنر بیس کے آفس میں دوسری منزل پر گورننگ باڈی کی میٹنگ کےلئے درخواست جمع کروانے گیا جو کمشنر بیس کے دفتر میں جمع ہوئی میں نے نے رسیونگ بھی لی اس درخواست میں گورننگ باڈی ممبران نے سیسی سے یہ پوچھا ک گریڈ انیس سے گریڈ بیس پرافسران کی پروموشن کس قانون  کے تحت ہوئی اور بغیر ڈپاٹمنٹل کمیٹی کے اجازت کےان کو گریڈ انیس اور بیس میں کیوں غیرقانونی ترقی دی گئی

اس نے ایف آئی آر میں لکھوایا کہ جیسے ہی وہ کمشنر آفس سے نکلا وہاں سیسی کے ڈائریکٹر محمد زاہد بٹ جو ڈائریکٹر ایڈمن ہے اس کو جیسے ہی معلوم ہوا کہ ان کی غیرقانونی تقرری پر ممبران نے درخواست جمع کروائی ہے تو وہ اشتعال میں آگیا مجھے گالیاں دیں جان سے مارنے کی دھمکی دی اور مجھ پر پستول تان لیا اور مجھ پر حملہ آور ہوا کہ تم نے ہماری پروموشن کے خلاف درخواست کیوں جمع کرائی ہے اور کرسی اٹھاکر حملہ آور ہوئے اور جان سے مارنے کی نیت سے مجھے دوسری منزل سے نیچے گرانے کی کوشش کی جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر ملک ضمیر احمد اعوان اور ساجدعلی اور بلال رضا بیچ میں آگئے اور مجھے دوسری منزل سے گرنے سے بچایا اور منت سماجت کرکے زاہد بٹ کو مجھ سے دور کیا اور زاہد بٹ نے جان سے مارنے کی دھمکی دیتےہوئے کہا کہ آئیندہ یہاں آیا تو جان سے ماردوں گا اور ہمارے پروموشن کےخلاف دی گئی

PDF MAT

درخواست واپس لو اور دوبارہ سیسی مت آنا ورنہ جان سے ماردوں گا جناب میں دل اور بلڈ پریشر کا مریض ہوں زاہد بٹ کے حملے کی وجہ سے مجھے بہت اذیت پہنچی لہذا زاہد بٹ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور مجھے تحفظ فراہم کیا جائے ۔ سیسی کے افسران اور ملازمین کا موقف ہے کہ محمد خان ابڑو نے جو ایف آئی آر درج کرائی وہ قطعا بے بنیاد اور جھوٹ ہے ۔ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا زاہد بٹ نے اس کے غیرقانونی احکامات ماننے انکار کیا تو اس نے اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں یہ بے بنیاد ایف آئی آر درج کرائی ہے

62 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!