کراچی(تشکر نیوز) ریحان الائچی یوں تو کراچی کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے ایک جانا مانا نام بن چکا ہے اور اس کی کاروائیاں زبان زد عام ہیں۔ اسکیم 33 کا علاقہ بھی مکمل طور پر اس کے شکنجے میں ہے۔ اس کے منظور نظر اور مقرر کردہ بلڈنگ کنٹرول افسران بھاری رقومات کے عوض اسکیم 33 میں غیر قانونی کمرشل تعمیرات کروا رہے ہیں۔
اسکیم 33 میں بے شمار پلاٹس ایسے ہیں جن کا عمل کمیشن نہیں ہوا بغیر عمل کمیشن سنگل سنگل نقشے پاس کرواکے ملاکر بنوارہے ہیں اسکیم 33 میں ہرچھت پر پانچ سے دس لاکھ روپے بھتہ وصول کیا جارہا ہے۔
اسکیم 33 میں بے شمار پلاٹس کےعمل کمیشن ہوئے ہی نہیں بغیر عمل سنگل سنگل نقشے پاس کراکے ملا کر تعمیرات ۔تمام کمرشل پلاٹس پر غیرقانونی تعمیرات کے لئے ماہانہ ڈیڑھ لاکھ بھتہ وصولی
واضح رہے کہ غیر قانونی تعمیرات کی مسماری ریحان الائچی کے فرائض منصبی میں شامل رہی ہے اور وہ ایسا کرتا بھی رہا ہے یعنی غیر قانونی تعمیرات کو مسمار بھی کرواتا رہا لیکن اس خوش کن تصویر کا دوسرا تاریک اور کرپشن زدہ پہلو یہ ہے کہ بھاری رقم لے کر اس نے جن غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی وہ عمدگی کے ساتھ پروان چڑھتی رہی ہیں ۔اور ایس بی سی اے کا ڈیمولیشن عملہ ان کی طرف انکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا۔اسکیم 33 کا گنجان اباد علاقہ ان غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے۔ اس علاقے میں موجود پوش سوسائٹیوں میں دھڑلے سے غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ریحان الائچی سسٹم کے ایس بی سی اے افسران الطاف سومرو ۔قربان جمالی مشتاق سومرو ۔طلال مکسی اسم انصاری اور دیگر یکمشت اور ماہانہ کی بنیادوں پر کروڑوں روپے لوٹ رہے ہیں۔ چاہے نقشہ الگ الگ پاس ہوا ہو ملا کر ایک پلاٹ کروا لیں۔ ایک بینکوئٹ کی جگہ دو بینکوئٹ تعمیر کر لیں۔ جتنے چاہیں اضافی فلور بنا لیں۔
غیر قانونی پینٹ ہاؤس بنا لیں۔ سب کچھ ممکن ہے صرف پیسہ چاہیے۔یہ پورا سسٹم کس قدر مربوط انداز میں کام کر رہا ہے اور سب لوگ کس طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں وہ حیران کن ہے۔ مثال کے طور پر اسکیم 33 یو سی 31میں سے غیر قانونی ریسٹورنٹ کی تعمیر جاری ہے ۔علاقے میں معتبر سمجھے جانے والے ایک شہری نے اس غیر قانونی تعمیر کی کمپلینٹ کی تو سسٹم حرکت میں ایا ڈپٹی ڈائریکٹر عاصم سائٹ پر پہنچا ۔دو گھنٹے تک معاملات طے ہوتے رہے اس دوران کسی سیاسی شخصیت کا بھی فون ایا۔ ذرائع کے مطابق اس کام کو جاری رکھنے کے لیے فوری طور پر 50 لاکھ روپے ڈیمانڈ کیے گئے بعد میں 30 لاکھ روپے میں معاملات طے ہو گئے۔
اسی علاقے میں دو پلاٹوں کے الگ الگ نقشے پاس ہوئے’ طلال مکسی نے ہر چھت کے پانچ لاکھ روپے وصول کیے’ ریحان الائچی ٹھیکے دار ہے
ذرائع کے مطابق یہ رقم شام پانچ بجے طلال اور قربان نے وصول کی اس موقع پر عاصم انصاری بھی موجود رہا۔ ڈیمولیشن ٹیم نے عملے کو بتایا کہ ڈی جی صاحب نے غیر قانونی تعمیرات رکوا دی ہیں۔ اس کے بعد وہ وہاں سے چلے گئے اب دوبارہ تعمیر شروع ہو گئی ہے اور اب وہاں غیر قانونی تعمیر شروع ہو گئی ہے ۔۔اسی طرح اسی علاقے میں الطاف سومرو نے اکیلے 20 سے 25 لاکھ روپے لیے ہیں۔۔ ذرائع کے مطابق ہر جگہ قربان جمالی ساتھ ہوتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسکیم 33 میں جتنی ڈیمولیشن رکوائی گئی یا گرا کر دوبارہ تعمیر کی اجازت دی گئی
ان سب پر پیسہ چلا اسی علاقے میں رمضان سے ایک ہفتے قبل غیر قانونی پینٹ ہاؤس کی تعمیر شروع ہوئی اس کی اجازت الطاف سومرو نے دی اور سارا معاملہ الطاف سومرو دیکھ رہا ہے اور ظاہر ہے الطاف سومرو کا مطلب ہے مشتاق سومرو۔ اسی طرح اسکیم 33 میں مختلف غیرقانونی منصوبوں سے ماہانہ خطیر رقم وصول کی جا رہی ہے۔ پہلے غیر قانونی سائٹ کو توڑا گیاجاتا ہے اور پھر لاکھوں روپے لے کر تعمیر کی اجازت دی جاتی ہے۔
ایک شہری نے کمپلین کی’ ڈیمولیشن عملہ ڈیمولیشن کےلئے پہنچا ، پہلے مرحلے میں 30 لاکھ میں معاملات طے’ طلال اور قربان نے رقم وصول کی’ ذرائع
علاقے میں غیر قانونی تعمیرات اضافی فلورز کے لیے باقاعدگی سے لاکھوں روپے ماہانہ بھی وصول کیا جاتا ہے ۔ذرائع کے مطابق اسی علاقوں میں دو پلاٹوں کے علیحدہ علیحدہ نقشے پاس ہوئے مگر انہیں ملا کر ایک پلاٹ کر دیا گیا۔طلال مگسی ہر چھت کے پانچ لاکھ روپے وصول کرتا ہے اور اس کا ٹھیکیدار ریحان الائچی ہے