سعودی وفد کی آمد’پی ٹی آئی رہنما کا منفی پروپیگنڈہ کیا ملک دشمنی نہیں ؟

گزرشتہ دنوں سعودی وزیر خارجہ کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کیا۔ سعودی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون و سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ سعودی وزیرِ خارجہ فیصل بن فرحان نے پاکستان سعودیہ تعلقات کی مضبوطی، تجارت و سرمایہ کاری میں شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے لیے سعودی عرب کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ سعودی وفد کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اور اس کے ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے تمام اداروں کے تعاون اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کے کلیدی کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ سعودی عرب کا شمار پاکستان کے نہایت قریبی اور بااعتماد برادر اسلامی ممالک میں ہوتا ہے اور اس برادرانہ کو سیاسی رنگ دینا انتہائی افسوس ناک امر ہے۔ گذشتہ روز ایک سیاسی جماعت کے رہنما شیر افضل مروت نے ایک مقامی نجی ٹی وی پر بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے یا رجیم چینج میں امریکہ کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کا بھی ہاتھ تھا۔ انھوں نے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے عزم کو بھی اسی سلسلے کی کڑی قرار دیا ہے۔

شیرافضل مروت کے غیر زمہ دارانہ بیان سے پی ٹی آئی کا صرف اظہار لاتعلقی کافی نہیں۔شہری حلقے

ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن یہ چاہتے تھے اور سعودی عرب ہمیشہ سے ان کا ساتھی رہا ہے اور انھی کے اشاروں پر خطے میں ان کے مقاصد کو پورا کرتا ہے۔ ۔ یہ الزام ایک ایسے وقت میں لگایا گیا جب سعودی وفد اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے مقصد سے ایک انتہائی اہم دورے پر تھا۔ اب ہر کوئی عام یہ سوال کر رہا ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کے سینیئر رہنما کی جانب سے، جن کو بہت ساری اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں، ایسے الزامات خاص طور پر پاکستان کے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں اور کیا اس مخصوص پارٹی کی جانب سے ایسے الزامات سے صرف اظہارِ لاتعلقی کر دینا کافی ہے؟ لیکن صرف لاتعلقی کا اظہار کر لینا کافی نہیں کیونکہ سعودی تو یہ نہیں دیکھیں گے کہ شیر افضل مروت کتنی سولو فلائٹس لیتے ہیں۔

1 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!