ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی ملک کا سب سے بڑا اور نامور رہائشی ادارہ ہے جو اپنے رہائشیوں کو بہترین شہری سہولیات اور معیار زندگی فراہم کرنے کی شہرت رکھتا ہے۔ اس ادارے نے ہاؤسنگ اور معاشرتی زندگی کے شعبوں میں جو اعلیٰ اہداف حاصل کیے ہیں وہ دوسرے اداروں کیلیے مشعل راہ ہیں ۔ بلاشبہ ڈی ایچ اے نے ہمیشہ قوانین کی پاسداری کی ہے اور اسی دائرے میں رہتے ہوئے مکینوں کو اعلیٰ معیار کی رہائشی سہولتیں فراہم کی ہیں ۔ یہی اس ادارے کا نصب العین ہے ۔یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ ڈی ایچ اے کی اولین ترجیح حفاظت اور قیام امن ہے ۔ ڈی ایچ اے صرف زبانی کلامی باتوں اور دعووں پر یقین نہیں رکھتا اس کےلئے عملی اقدامات کرتا ہے اور اس کےلئے مسلسل چوبیس گھنٹے کوشاں رہتا ہے ۔
ڈی ایچ اے نے 5 سالوں میں ٹیکس کی مد میں 57 ارب روپے کی خطیر رقم ادا کی، 95 فیصد جائیدادیں اور کاروبار عام شہریوں کی ملکیت
اس کے اندازہ اس کے حفاظتی انتظامات اور اقدامات سے لگایا جاسکتا ہے ۔ جیسے گیٹڈ کمیونٹیز، سرویلینس کانظام، تربیت یافتہ حفاظتی عملے کی تعیناتی شامل ہیں ۔ڈی ایچ اے اپنی تمام کمیونٹیز کی یگانگت اور ہم آہنگی پر بھی یقین رکھتا ہے ۔ اسی لئے ڈی ایچ اے معاشرتی میل جول اور شہری اشتراک کا بھرپور حامی ہے ۔اس کے علاوہ ڈی ایچ اے کے منصوبے مقامی کاروبار کے فروغ میں بھی کلیدی کردار ادا کررہے ہیں ۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ڈی ایچ اے پرسکون، معیاری، پرامن اور ترقی یافتہ زندگی کی علامت ہے ۔ یہاں اس بات کی نشاندہی کی ضرورت ہے کہ چونکہ ڈی ایچ اے پاک فوج کا پروجیکٹ ہے اس لئے حقائق سے جان بوجھ کر کنارہ کشی کرتے ہوئے ناعاقبت اندیش اس پر کوئی نہ کوئی الزام دھرنے سے باز نہیں آتے ۔ بلاجواز تنقید کی جاتی ہے ۔ یہی نہیں بلکہ وہ ہاؤسنگ سوسائٹیز جن کا موازنہ اور مقابلہ ڈی ایچ اے کے ساتھ کیا جاتا ہے وہ بھی ڈی ایچ اے کی ساکھ خراب کرنے کے لئے پیش پیش رہتی ہیں صورتحال یہ ہے کہ جس طرح سے یہ ہاوسنگ سوسائٹیاں زمینوں پر قبضے کرتی ہیں اور اراضی ہتھیانے میں پیش پیش ہیں وہ بڑھ چڑھ کر یہی الزامات ڈی ایچ اے پر تھوپنے کی کوشش کرتی ہیں ۔ اس کےلئے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں ۔ جعلی دستاویزات سوشل میڈیا پر سرکولیٹ کی جاتی ہیں جن کا تعلق ڈی ایچ اے کی پراپرٹیز سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے
ادارے کے 75سے 80فیصد فوائد شہدا کے سوگوار خاندانوں اور جنگ میں زخمی ہونےوالوں کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں
۔اسی پراکتفا نہیں کیا جاتا ان پر ڈی ایچ اہلکاروں کے جعلی دستخط اور مہریں بھی دکھائی جاتی ہیں۔ یہ مذموم کوششیں اپنی جگہ لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ ڈی ایچ اے بلاشبہ پاکستان کے فلاحی اور معاشی نظا کا بنیادی حصہ ہے۔ عوامی فنڈز کی مدد کی بغیر اس ادارے کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ یہ ملکی معیشت کو فعال اور مستحکم بنانے کےلئے اہم ترین کردار ادا کررہا ہے ۔ اس ادارے کی اساس ایک مشن کے تحت رکھی گئی ہے ۔ اسے آئین کے آرٹیکل کے اس مینڈیٹ کے تحت تشکیل دیا گیا ہے جس کی تحت شہدا کے سوگوار خاندانوں کی فلاح وبہود کو یقینی بنانا ہے ۔ جنگ میں زخمی ہونےوالوں، معذوروں اور دیگر افراد کے حوصلے برقرار رکھنا ہے انہیں مالی تحفظ فراہم کرنا ہے ۔
ڈی ایچ اے کے قیام کا بنیادی مقصد یہ ہے اس سے حاصل ہونے والے پچھتر سے اسی فیصد فوائد شہدا کے سوگوار خاندانوں اور جنگ میں زخمی ہونےوالوں کے لئے استعمال کئے جائیں ۔یہاں یہ واضح کرنا بھی انتہائی ضروری ہے کہ ڈی ایچ اے دیگر عام اداروں کے برخلاف اپنے اوپر واجب الادا تمام قابل اطلاق ٹیکس پابندی سے ادا کرتا ہے ۔ ڈی ایچ اے نے پچھلے 5 سالوں میں ٹیکس کی مد میں 57 ارب روپے کی خطیر رقم ادا کی ہے ۔ ڈی ایچ اے ملک میں ملازمتوں کی فراہمی کےحوالے سے بھی گرانقدر خدمات انجام دے رہا ہے ۔ اس کے 35 فیصد ملازمین ریٹائرڈ اہلکار ہیں جبکہ باقی 65 فیصد عام شہری ہیں ۔ ڈی ایچ اے میں 95 فیصد جائیدادیں اور کاروبار عام شہریوں کی ملکیت ہیں ۔ معروف آڈٹ فرمیں کسی دوسرے کارپوریٹ سیکٹر کے ادارے کی طرح ڈی ایچ کا بھی آڈٹ کرتی ہیں ۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے اور ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ڈی ایچ اے پاکستان کے روشن مستقبل کا ضامن ہے