کچھ معاشروں میں یہ مانا جاتا ہے کہ سورج گرہن حاملہ خواتین اور ان کے پیدا ہونے والے بچوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ تاہم سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے، درج ذیل کچھ نکات تحریر کیے جارہے ہیں۔ یہ عقیدہ کہ سورج گرہن حاملہ خاتون اور حمل دونوں کیلئے نقصان دہ ہو سکتا ہے، یہ سائنسی استدلال کے بجائے ثقافتی یا مذہبی روایات سے جڑا ہوتا ہے۔ بہت سی ثقافتوں میں گرہن کو روحانی یا مافوق الفطرت اثرات کے ساتھ وابستہ کیا جاتا ہے اور اس طرح مختلف طرز عمل اپنائے جاتے ہیں۔ سائنس اس حوالے سے بالکل جداگانہ موقف رکھتی ہے۔
1) سورج گرہن کے دوران سورج جزوی طور پر یا مکمل طور پر چاند کے پیچھے چھپ جاتا ہے۔ اس میں کافی لوگ تابکاری شعاعوں کے اخراج کے قائل ہیں تاہم گرہن کے دوران نقصان دہ شمسی تابکاری میں بالکل بھی اضافہ نہیں ہوتا جو حاملہ خواتین کو متاثر کر سکے۔
2) سورج گرہن کے دوران حاملہ خواتین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ جلد کے نقصان سے بچنے کیلئے خود کو سورج گرہن کی نمائش میں نہ لائیں تاہم یہ مشورہ عام دنوں کیلئے بھی ہے تاکہ خاتون کی جلد کو کوئی نقصان نہ پہنچے، اس کا گرہن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
3) حاملہ خواتین کو یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ سورج گرہن کے خطرات دراصل سائنسی شواہد کے بجائے ثقافتی عقائد سے منسلک ہوتے ہیں جو توہمات کے پیدا کردہ ہوتے ہیں۔ مافوق الفطرت واقعات پر غور کرتے وقت سائنسی علم اور ثقافتی عقائد کے درمیان فرق کرنا بہت ضروری ہے۔
4) حاملہ خواتین کو سورج گرہن کے دوران وہی احتیاط برتنی چاہئیں جو کسی دوسرے عام دنوں میں بھی اپناتی ہیں۔ جیسے کہ سورج کی طرف براہ راست دیکھنے سے گریز کریں اور زیادہ وقت گھر کے اندر ہی رہیں۔ خلاصہ یہ کہ حاملہ خواتین معیاری احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اور صحت کے عمومی رہنما خطوط پر عمل پیرا رہ کر محفوظ طریقے سے سورج گرہن کا تجربہ کر سکتی ہیں۔ اگرچہ ثقافتی یا مذہبی رسومات کو اپنایا جاسکتا ہے تاہم جب صحت کی بات آئے تو اس کے لیے جدید طبی مشورے پر ہی عمل کرنا چاہیے۔