عالمی ادارہ صحت نے الشفا ہسپتال، جس پر اسرائیلی فوجیوں نے آپریشن کے نام پر 2 ہفتوں تک قبضہ کیا ہوا تھا، کی ہولناک تفصیلات جاری کردیں۔ 25 مارچ کے بعد سے متعدد بار ناکام کوششوں کے بعد عالمی ادارہ صحت کے زیر قیادت ایک مشن کو بالآخر 5 اپریل کو غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال تک رسائی حاصل ہوئی تھی۔
اسرائیلی فوجیوں نے الشفا ہسپتال میں حماس کے ارکان کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے 18 مارچ سے یکم اپریل تک ہسپتال پر محاصرہ کیا تھا، اس دوران صیہونی فوج نے بمباری کی، خواتین کا ریپ کیا، نوجوان فلسطینیوں پر گولیاں برسائیں۔
محاصرے کے دوران 400 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، جن میں مریض، جنگ سے بے گھر فلسطینی اور ہسپتال کا عملہ شامل ہے۔
اسرائیلی فوج کے الشفا ہسپتال سے انخلا کے بعد کی عمارت کی ہولناک تصاویر بھی گردش کرنے لگی تھیں، تاہم اب عالمی ادارہ صحت نے ہسپتال کے اندر کی تفصیلات بھی شئیر کردی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ایکس پر لکھا کہ ’ ڈبلیو ایچ او اور دیگر ارکان الشفا تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، یہ عمارت ایک وقت میں غزہ میں صحت کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی تھی جو اب تازہ ترین محاصرے کے بعد راکھ کا ڈھیر اور کھوکھلی عمارت بن گئی ہے۔ ’
ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ہسپتال میں کوئی مریض باقی نہیں رہا، ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ اور سرجیکل عمارتوں کے عمارتوں کے قریب بہت سی قبریں کھودی گئی ہیں۔
بیان میں کہا کہ ’بہت سی لاشیں آدھی دفن ہیں جن کے اعضا دکھائی دے رہے تھے۔‘
اپنے دورے کے دوران عالمی ادارہ صحت کے عملے نے دیکھا کہ کم از کم 5 لاشیں کھلے آسمان اور دھوپ تلے ہیں، بعض لاشوں کے ہاتھ پاؤں زمین سے باہر ہیں، لاشوں کے سڑنے اور بدبو کا منظر ہولناک ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ موت کے بعد لاش کی عزت انسانیت کا اہم ترین تقاضہ سمجھا جاتا ہے۔