اسلام آباد: چینی انجینئروں پر حملے کے بعد داسو ڈیم سمیت دیگر منصوبوں پر کام بند ہونے سے ہزاروں مزدور عید سے پہلے بے روزگار ہوگئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق تربیلہ ڈیم کے توسیعی منصوبے، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور دیامیر بھاشا ڈیم پر جو چین کی مختلف کمپنیاں کام میں مصروف تھیں انھوں نے اپنا کام عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔
منصوبہ بند ہونے سے صرف داسو ہائیڈرو پراجیکٹ پر کام کرنے والے تقریباً چھ سو مزدوروں کے سر پر بیروزگاری کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت مزدور کوہستان کے رہائشی ہیں۔ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ایک اہلکار کے مطابق داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تقریباً پانچ سو پچاس چینی باشندے مختلف خدمات انجام دے رہے ہیں۔اس پراجیکٹ پر عملاً تمام کام چینی کمپنی ہی کر رہی ہے۔
دیامیر بھاشا ڈیم کے ایک اہلکار کے مطابق چین اور پاکستان کی عسکری کمپنی ایف ڈبلیو او مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔دیامیر بھاشا ڈیم پر کوئی چار سو چینی اسٹاف خدمات انجام دیتا ہے، جنھوں نے اپنا کام بند کیا ہوا ہے۔ان کے ساتھ کوئی تین ہزار مقامی لوگ کام کرتے ہیں اور اب ان کو بھی یہ کہا گیا ہے کہ کام عارضی طور پر بند ہے۔ تربیلہ ڈیم کے پانچویں توسیعی منصوبے پر بھی چین کی کمپنی نے کام بند کردیا ہے۔ یہاں پر تقریباً پندرہ سو مقامی لوگ کام کرتے ہیں جبکہ چین کا کوئی دو سو کا عملہ یہاں خدمات انجام دیتا ہے۔
مہمند ڈیم کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہاں پر چین کی کمپنی اور ان کے دو سو پچاس سٹاف اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ انھیں سکیورٹی انتظامات پر اعتماد ہے۔