اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سمیت وی آئی پیز اور تمام قیدیوں سے ملاقات پر لگی دو ہفتے کی پابندی ختم ہوگئی ہے۔تشکر نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں آج سے ملاقاتوں کا سلسلہ دوبارہ بحال ہوگیا ہے، ملاقاتوں پر پابندی کے باعث رمضان میں قیدی دو ہفتے تک عزیز و اقارب سے ملاقات نہیں کرسکے۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بتایا کہ جیل میں آج سے ملاقاتوں پرپابندی ختم ہوچکی ہے، جیل میں موجود تمام قیدیوں کے لواحقین نارمل ایس او پیز کے مطابق ملاقات کرسکیں گے۔ واضح رہے کہ 12 مارچ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کو دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے پر بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی کا فیصلہ کیا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا، محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب کو پابندی کا مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔مراسلے کے مطابق ملاقات پرپابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام قیدیوں پر ہوگا۔
بعد ازاں 13 مارچ کو مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہیں کروانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
علاوہ ازیں 13 مارچ کو محکمہ داخلہ پنجاب نے جیلوں میں دہشتگردانہ حملے کے خدشہ کے پیش نظر میانوالی، ڈیرہ غازی خان اور اٹک جیل کو تھریٹ الرٹ جاری کر دیاتھا۔ بعد ازاں 15 مرچ کو عدالتی حکم کے باوجود بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے جیل میں ملاقات نہ کرانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جہاں عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت جاری کردی۔
22 مارچ کو عدالتی احکامات کے باوجود بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔