لاہور (تشکر نیوز) لاہور ہائی کورٹ نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار میں بہتری کے لیے دائر درخواست پر وفاقی حکومت سمیت دیگر متعلقہ اداروں سے جواب طلب کر لیا ہے۔ یہ حکم لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے دوران دیا۔
مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے اعتراضات، جے یو آئی (ف) کا اسپیکر قومی اسمبلی کو خط
درخواست کی تفصیلات:
جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ:
انٹرنیٹ اسپیڈ کی بہتری: حکام کو ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار بہتر بنانے کے لیے ہدایات جاری کی جائیں۔
وی پی این پر پابندی کا خاتمہ: ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) پر عائد پابندی ختم کی جائے تاکہ صارفین کو محدود ویب سائٹس تک رسائی میں سہولت ملے۔
درخواست گزار کا مؤقف:
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ:
پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو تعلیمی، کاروباری اور سماجی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق، پاکستان انٹرنیٹ اسپیڈ کے لحاظ سے 198 ویں نمبر پر ہے۔
انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی اور VPN پر پابندی سے صارفین کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
حالیہ رپورٹس:
اوکلا اسپیڈ ٹیسٹ گلوبل انڈیکس کے مطابق، پاکستان موبائل انٹرنیٹ کی رفتار میں 111 ممالک میں 100 ویں اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی رفتار میں 158 ممالک میں 141 ویں نمبر پر ہے۔
پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ کی اوسط رفتار 19.59 ایم بی پی ایس جبکہ براڈ بینڈ کی رفتار 15.52 ایم بی پی ایس ہے، جو عالمی معیار سے بہت کم ہے۔
عدالت کی کارروائی:
لاہور ہائیکورٹ نے درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA)، اور دیگر متعلقہ اداروں سے اس معاملے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
سیاق و سباق:
ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار اور VPN پر پابندی کے باعث صارفین کو مسلسل مسائل کا سامنا ہے۔ درخواست میں ان مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے عدالت سے فوری اقدام کی درخواست کی گئی ہے۔