شادیاں کاروباری معاہدوں کی طرح ہو رہی ہیں، متھیرا

ماڈل، اداکارہ و ٹی وی میزبان متھیرا کا کہنا ہے کہ پاکستانی سماج میں بھی شادیاں کاروباری معاہدوں کی طرح ہو رہی ہیں اور والدین بھی پیسہ اور حیثیت دیکھ کر رشتوں کو اہمیت دینے لگے ہیں۔

اسرائیل کا بیروت کے سرکاری ہسپتال پر حملہ، 13 افراد شہید اور 57 زخمی

متھیرا نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے شادی، تعلقات اور سماج میں پھیلنے والی بے راہ روی پر کھل کر بات کی۔

ماڈل و اداکارہ نے کہا کہ پاکستانی معاشرہ انتہائی ایڈوانس ہو چکا ہے، نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بے راہ روی کا شکار ہیں، ناجائز تعلقات عام ہو چکے ہیں اور اسی وجہ سے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔

ان کے مطابق پاکستان میں ہر ایک شخص دوسروں کی ذمہ داریاں اٹھانے کی وجہ سے ڈپریشن اور انزائٹی کا شکار ہو رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں متھیرا کا کہنا تھا کہ شادی شدہ جوڑوں کے درمیان پرائیویسی کے احترام کی بات بے وقوفی ہے، یہ کہنا ہے کہ بیوی یا شوہر کو تنہا چھوڑ دیا جائے، اسے غصے یا پریشانی کی حالت میں تنگ نہ کیا جائے، یہ غلط خیال ہے، اسی سے ہی مزید غلطیاں جنم لیتی ہیں۔

ان کے مطابق جب شوہر یا بیوی غصے میں ہو یا کوئی جھگڑا ہوجائے تو اسے سمجھانے اور اسے وقت دینے کی ضرورت ہے، جب بھی کوئی غلطی ہو، اسے اسی وقت ہی درست کیا جائے، غلطی کو ٹھیک کرنے کے لیے انتظار کرنا ہی غلطی ہوتی ہے، جس سے مسئلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں متھیرا نے کہا کہ تھوڑے سے اختلافات کے بعد شادیاں کا ٹوٹنا عام بن چکا ہے، کیوں کہ ہر کسی کے پاس آپشن زیادہ ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مرد اختلافات کے بعد فوری طور پر دوسری خاتون کی تلاش میں لگ جاتا ہے اور حیران کن طور پر شادی شدہ مردوں سے تعلقات کے لیے 18 اور 19 سال کی لڑکیاں پہلے سے ہی دستیاب ہوتی ہیں۔

انہوں نے لڑکیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے سوال کیا کہ وہ کم عمر ہونے کے باوجود شادی شدہ مرد حضرات کے پیچھے کیوں پڑی رہتی ہیں؟

شادی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے تو پاکستانی سماج میں آج کل کاروباری معاہدوں کی طرح شادیاں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے دلیل دی کہ لڑکا شادی کے لیے لڑکی کی خوبصورتی اور جسامت کو دیکھتا ہے جب کہ لڑکیاں رشتے کے لیے لڑکی کی دولت کو دیکھ رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف لڑکے اور لڑکیاں بلکہ والدین بھی دولت اور حیثیت کو دیکھ کر رشتے کرتے ہیں، جس وجہ سے شادیاں ایک کاروباری معاہدے میں تبدیل ہو چکی ہیں۔

 

 

متھیرا نے کہا کہ جو لڑکا کسی لڑکی کی خوبصورتی دیکھ کر اس کے شادی کرتا ہے اور پھر لڑکی خوبصورت نہیں رہتی تو وہ دوسرے آپشن تلاش کرنے لگتا ہے، جس سے مسائل جنم لیتے ہیں۔

58 / 100

One thought on “شادیاں کاروباری معاہدوں کی طرح ہو رہی ہیں، متھیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!